Maktaba Wahhabi

167 - 249
کر دو۔ اگر ایسا نہ کرو گے تو ملک میں فتنہ اور بہت بڑا فساد بپا ہو جائے گا۔‘‘ اور اگر لڑکیاں اپنے چچیرے بھائیوں یا کسی دوسرے سے نکاح پر راضی ہوں تو ان کو ان کے نکاح سے روکنا جائز نہیں۔ نہ ہی زیادہ مال کے مطالبہ یا کسی دوسری ایسی غرض سے نکاح روکنا جائز ہے جسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروع نہیں کیا۔ اور حکام اور قاضیوں پر واجب ہے کہ وہ ایسے شخص کا ہاتھ پکڑیں جو اپنے ماتحت لڑکیوں کے نکاح میں روک بنا ہوا ہو اور دوسرے رشتہ داروں کو الاقرب فالاقرب کی بنیاد پر نکاح کر دینے کی اجازت دیں تاکہ ظلم کو بھی روکا جا سکے اور عدل وانصاف کا نفاذ ہو اور نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو اس کام میں جا پڑنے سے بچایا جا سکے۔ جسے اللہ نے ان پر حرام کیا ہے۔ جس کے اسباب ان کے اولیاء کا روک بننا اور ظلم ہے۔ ہم اللہ سے سب لوگوں کے لیے ہدایت اور نفسانی خواہشات کو حق کی خاطر قربان کر دینے کی دعا مانگتے ہیں۔ منگنی چاہنے والا اگر کفو ہے تو اسے روکنا معروف کام نہیں سوال:… میں اپنی مشکل کا حل چاہتی ہوں کہ میں ۲۴ سال کی عمر کو پہنچ چکی ہوں۔ ایک نوجوان نے میرے رشتہ کے لیے پیش رفت کی۔ وہ جامعہ کی تعلیم مکمل کر چکا ہے اور دیندار خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ میرے باپ نے اس بات پر موافقت کی۔ میرے باپ نے ایک مجلس میں مجھے حاضر ہونے کو کہا تا کہ میں اس نوجوان کو دیکھ لوں اور وہ مجھے دیکھ لے۔ میں نے اسے پسند کر لیا اور اس نے مجھے پسند کر لیا۔ میں جانتی تھی کہ ہمارے دین حنیف میں اس بات پر نص موجود ہے کہ میں اسے دیکھ لوں اور وہ مجھے دیکھ لے۔ جب میری والدہ کو معلوم ہوا کہ وہ نوجوان دیندار خاندان سے تعلق رکھتا ہے تو اس نے اس نوجوان پر اور میرے والد پر دنیا کھڑی کر دی اور قسم کھا لی کہ جو بھی صورت میں اس کام کو نہ ہونے دوں گی۔ میرے والد نے اس کے ساتھ بہتیرے جتن کیے لیکن سب بے سود… کیا میرے لیے یہ حق ہے کہ میں شرع سے مطالبہ کروں کہ وہ میرے معاملہ میں دخل اندازی کرے؟ (مولوۃ۔ ح۔ع) جواب:… اگر فی الواقع وہی بات ہے جس کا سائلہ نے ذکر کیا ہے تو اس کی ماں کو اس معاملہ میں اعتراض کا کوئی حق نہیں۔ بلکہ یہ بات اس پر حرام ہے اور اے سائلہ! اس معاملہ میں تم پر اپنی ماں کی اطاعت لازم نہیں۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((انما الطاعۃ فی المعروف)) ’’اطاعت صرف معروف کاموں میں ہے۔‘‘ اور ایسے منگنی والے کو جو کفو ہو، رد کرنا معروف کام نہیں بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ
Flag Counter