Maktaba Wahhabi

188 - 249
اور اس بارے میں اور احادیث بھی وارد ہوئی ہیں۔ کیونکہ عورتوں کا خوشبو لگا کر ایسے راستے کی طرف نکلنا جہاں مرد ہوں یا وہ کہیں مل بیٹھتے ہوں، مساجد میں جانے کی طرح ہے وہ یہ فتنہ کے اسباب سے ایک سبب ہے۔ لہٰذا عورت کا اپنے آپ کو پوری طرح ڈھانپنا اور زینت کی نمائش سے بچنا واجب ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی﴾ ’’عورتیں اپنے گھروں میں قرار پکڑے رہیں اور پہلی جاہلیت کی طرح زینت کی نمائش نہ کرتی پھریں۔‘‘ (الاحزاب: ۳۳) اور حسن اور فتنہ والی جگہوں مثلاً چہرہ اور سر وغیرہ کا اظہار بھی نمائش میں شامل ہے۔ عورتوں کا مردوں کو بوسہ دینے کا حکم سوال:… میں کبھی کبھی چھ ماہ یا سال بعد اپنے گھر اور قبیلہ والوں کے ہاں جایا کرتا ہوں اور جب گھر پہنچتا ہوں تو چھوٹی بڑی سب عورتیں میرا استقبال کرتی ہیں اور شرماتی، لجاتی ہوئی مجھے بوسہ دیتی ہیں… اور حق بات کہنا ہی چاہیے۔ یہ عادت ہمارے ہاں بہت عام ہے اور میرے خاندان والے اپنی رائے کے مطابق یہ ہرگز نہیں سمجھتے کہ وہ کسی حرام کام کا ارتکاب کر رہے ہیں… لیکن میں چونکہ اللہ کی مہربانی سے اسلامی ثقافت کو اپنا رہا ہوں اس کام پر حیران وپریشان رہ جاتا ہوں۔ میرے لیے کیسے ممکن ہے کہ میں عورتوں کے بوسہ دینے کی تلافی کر سکوں۔ جبکہ میں یہ جانتا ہوں کہ اگر میں ان سے صرف مصافحہ کروں تو وہ مجھ پر غضبناک ہو جائیں گی اور کہیں گی کہ یہ ہمارا احترام نہیں کرتا اور ہم سے نفرت کرتا ہے، محبت نہیں کرتا۔‘‘ محبت تو وہ ہوتی ہے جو افراد کو باندھے رکھے، نہ وہ جو نوجوان مرد کو نوجوان عورت سے ملائے۔‘‘ اور اگر میں انہیں بوسہ دوں تو کیا میں گناہ کا مرتکب ہوں گا؟ یہ خیال رہے کہ میں اس میں کوئی بری نیت نہیں رکھتا۔‘‘(محمد۔ ع۔ ا۔ تونس) جواب:… مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی بیوی اور دوسری محرمات کے علاوہ کسی عورت سے ہاتھ ملائے یا انہیں بوسہ دے۔ بلکہ یہ بات حرام، فتنہ اور فواحش کے ظہور کا سبب ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((انِّی لَا اُصافحُ النِّسَائَ)) ’’میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کیا کرتا۔‘‘
Flag Counter