Maktaba Wahhabi

192 - 249
﴿وَاِذَا سَاَلْتُمُوْہُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْہُنَّ مِنْ وَّرَآئِ حِجَابٍ ذٰلِکُمْ اَطْہَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَ قُلُوْبِہِنَّ﴾ ’’اور جب تمہیں ان (نبی کی بیویوں) سے کوئی چیز مانگنا ہو تو پردہ کے پیچھے رہ کر مانگو۔ یہی بات تمہارے ان کے دلوں کے لیے پاکیزہ ہے۔‘‘(الاحزاب: ۵۳) اس آیت کریمہ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے یہ وضاحت فرما دی کہ عورتوں کا غیر محرم مردوں سے پردہ کرنا سب کے دلوں کے لیے پاکیزہ تر بات ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ نے سورہ نور میں فرمایا: ﴿وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ … الی ان قال سبحانہ… وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِِلَّا لِبُعُولَتِہِنَّ اَوْ آبَائِہِنَّ اَوْ آبَائِ بُعُولَتِہِنَّ اَوْ اَبْنَائِہِنَّ اَوْ اَبْنَائِ بُعُولَتِہِنَّ﴾ ’’اور اے پیغمبر! آپ مومن عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں… تاآنکہ فرمایا… اور وہ اپنی زینت کو ظاہ رنہ کریں مگر اپنے خاوندں سے یا اپنے باپوں سے یا اپنے خاوندوں کے باپوں سے۔‘‘(النور: ۳۱) کیا سفر میں ایک عورت کے لیے دوسری کو محرم سمجھا جائے؟ سوال:… کیا سفر میں یا حضر وغیرہ میں ایک عورت کو دوسری اجنبی عورت کے لیے محرم سمجھا جائے یا نہیں؟ (علی۔ ع۔ ا۔القصیم) جواب:… کوئی عورت دوسری کے لیے محرم نہیں۔ محرم تو صرف وہ شخص ہے جو عورت کے نسب کے لحاظ سے اس پر حرام ہو۔ جیسے اس کا باپ اور اس کا بھائی یا مباح کا سبب ہو۔ جیسے خاوند اور خاوند کا باپ اور خاوند کا بیٹا اور جیسے رضاعی باپ یا رضاعی بھائی اور دوسرے محرم رضاعی رشتے۔ کسی شخص کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی اجنبی عورت سے خلوت کرے اور نہ ہی اس کے ساتھ سفر کرنا جائز ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لَا تُسَافِرُ الْمَرْاۃُ الَّا مَعْ ذِی مَحْرَم)) ’’کوئی عورت اپنے محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘ اس حدیث کی صحت پر شیخین کا اتفاق ہے۔ اور اس لیے بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَاۃٍ، فاِنَّ الشَّیْطَانَ ثالِثُھُمَا))
Flag Counter