Maktaba Wahhabi

198 - 249
نیز فرمایا: ﴿اِِنَّمَا یُوَفَّی الصَّابِرُوْنَ اَجْرَہُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ،﴾ ’’جو صبر کرنے والے ہیں انہیں بغیر حساب کے اجر دیا جائے گا۔‘‘(الزمر: ۱۰) نیز فرمایا: ﴿فَاصْبِرْ اِنَّ الْعَاقِبَۃَ لِلْمُتَّقِیْنَ،﴾ ’’آپ صبر کیجئے۔ بے شک انجام پرہیزگاروں ہی کے لیے ہے۔‘‘(ہود: ۴۹) اور اس بات میں کوئی رکاوٹ نہیں کہ آپ اپنے خاوند سے ایسے الفاظ میں مخاطب ہوں یا اس سے خوش طبعی اور ہنسی مذاق کریں جو اس کے دل کو نرم کرے اور تم پر خوش ہو جائے اور تمہارا حق پہچاننے کا سبب بنیں اور جب تک وہ اہم امور پورے کر رہا ہے اس سے دنیوی حاجات کا مطالبہ چھوڑ دیں۔ تاآنکہ اس کا دل کھل جائے اور آپ کے جائز اور معقول مطالبہ کرے لیے اس کا سینہ فراخ ہو جائے ۔ اس طرح ان شاء اللہ جلد ہی آپ انجام کی تعریف کرنے لگیں گی۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ہر بھلائی کی مزید توفیق عطا فرمائے اور آپ کے خاوند کی حالت بہتر کرے اور اس کے دل میں ہدایت پیدا کرے اور اسے حسن خلق، خندہ پیشانی اور حقوق کی نگہداشت رکھنے سے نوازے۔ وہی بہتر ہے۔ جس سے سوال کیا جاتا ہے اور وہی سیدھی راہ پر چلانے والا ہے۔ لعنت کرنے کا حکم سوال:… ایک عورت کی عادت یہ ہے کہ وہ اپنے بچوں پر لعنت کرتی اور انہیں گالیاں دیتی ہے۔ کبھی انہیں زبان سے دکھ پہنچاتی ہے اور کبھی مار پیٹ کر، خواہ وہ بڑے ہوں یا چھوٹے۔ میں نے اسے کئی بار سمجھایا ہے کہ وہ اس عادت کو چھوڑ دے مگر اس کا جواب ہوتا ہے: ’’تو نے انہیں زبان دراز بنایا ہے اور یہ بدبخت ہیں۔‘‘ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اولاد اس سے نفرت کرنے لگی ہے اور انہوں نے اس کی بات کو اہمیت دینا ہی چھوڑ دیا ہے اور وہ جانتے ہیں کہ اس کا انجام گالی اور مار پیٹ ہی ہوگا۔ اس بیوی سے متعلق شرعی نقطہ نظر سے میرا موقف تفصیلاً کیا ہونا چاہیے۔ حتیٰ کہ وہ عبرت پکڑے۔ کیا میں اسے ابھی طلاق نہ دوں اور اولاد اس کے ساتھ رہے۔ یا میں کیا کروں؟ مجھے مستفید فرمائیے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق عطا فرمائے۔‘‘(م۔ م۔ جمہوریہ مصر العربیہ) جواب:… اولاد کو لعنت کرنا کبیرہ گناہ ہے اور اسی طرح ان لوگوں کو بھی لعنت کرنا جو اس کے مستحق نہ ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح طور پر ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَعْنُ المُؤمنِ کَقَتِلہ)) ’’مومن کو لعنت کرنا اسے قتل کرنے کی مانند ہے۔‘‘
Flag Counter