Maktaba Wahhabi

199 - 249
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((سِبقابُ المسلمِ فُسُوقٌ وقِتقالُہ کفرٌ))) ’’مسلمان کو گالی دینا گناہ اور اسے قتل کرنا کفر ہے۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((انَّ اللَّعَّانینَ لا یکونُونَ شُھَدائَ ولا شُفَعائَ یومَ القیامۃِ)) ’’لعنت کرنے والے قیامت کے دن نہ گواہ بن سکیں گے اور نہ سفارشی۔‘‘ لہٰذا آپ کی بیوی پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حضور میں توبہ اور اپنی اولاد کو گالی دینے سے اپنی زبان کی حفاظت واجب ہے۔ اس کے لیے مشروع یہ ہے کہ وہ اپنی اولاد کی ہدایت اور صلاح کے لیے بکثرت دعا کیا کرے اور اے خاوند! آپ کے لیے مشروع یہ ہے کہ اسے ہمیشہ نصیحت کرتے رہیں اور اولاد کو گالی دینے سے ڈرائیں اور اگرن صیحت کارگر نہ ہو تو اس سے الگ رہیں اور یہ الگ رہنا ایسا ہو جس کے متعلق آپ کو یقین ہو کہ وہ مفید رہے گا اور صبر کریں اور نگہداشت رکھیں اور طلاق میں جلد بازی نہ کریں۔ ہم اپنے لیے، آپ کے لیے اور تمہاری بیوی کے لیے ہدایت کی دعا کرتے ہیں۔ ساتھ ہی اولاد کو ادب سکھلانے اور انہیں نیکی کی طرف متوجہ کرنے کی بھی دعا کرتے ہیں تاآنکہ ان کے اخلاق ٹھیک ہو جائیں۔ ایک عورت اپنے خاوند کے برے برتاؤ کی شکایت کرتی ہے سوال:… ایک عورت اپنے خاوند کے برے برتاؤ کی شکایت کرتی ہے۔‘‘(فاطمہ۔م) جواب:… اگر تمہارے خاوند کی صورت حال واقعی وہی ہے جو آپ نے سوال میں ذکر کی ہے کہ وہ نماز نہیں پڑھتا اور دین کو گالی دیتا ہے تو وہ کافر ہے، آپ کو اس کے ہاں نہیں ٹھہرنا چاہیے اور گھر میں اس کے ساتھ نہیں رہنا چاہیے۔ بلکہ آپ پر واجب ہے کہ آپ اپنے گھر والوں کے ہاں یا کسی اور جگہ جہاں آپ امن وحفاظت سے رہ سکتی ہوں، چلی جائیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ ان مومن عورتوں کے متعلق جو کفار کے پاس ہوں، فرماتے ہیں: ﴿لَا ہُنَّ حِلٌّ لَہُمْ وَلَا ہُمْ یَحِلُّونَ لَہُنَّ﴾ ’’وہ کافروں کے لیے حلال نہیں اور نہ کافر ان کے لیے حلال ہیں۔‘‘ (الممتحنہ: ۱۰) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((الْعَھْدُ الَّذی بینَنا وبینَھمُ الصَّلاۃُ، فَمَنْ تَرَکَھا فَقَدْ کَفَرَ)) ’’ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان عہد نماز ہے۔ لہٰذا جس نے اسے چھوڑ دیا۔ اس نے کفر کیا۔‘‘ اور اس لیے بھی کہ مسلمانوں کے اجماع کے مطابق دین کو گالی دینا کفر اکبر ہے۔ لہٰذا آپ پر واجب ہے
Flag Counter