Maktaba Wahhabi

210 - 249
پلائے تو وہ اس عورت کی اولاد کا اور اس کے خاوند کی اولاد کا وضیع (دودھ شریک بھائی) بن جاتا ہے۔ اب جو اولاد اس دودھ پلانے والی عورت کی ہوگی خواہ وہ اس خاوند سے ہو، جو صاحب بہن ہے یا کسی دوسرے خاوند سے ہو۔ سب اس رضیع بچہ کے رضاعی بہن بھائی بن جائیں گے۔ اور خاوند صاحب بہن کی اولاد خواہ وہ اس دودھ پلانے والی بیوی سے ہو یا کسی دوسری بیوی سے ہو، اس رضیع بچہ کے بہن بھائی بن جائیں گے اور اس دودھ پلانے والی (مرضعہ) کے بھائی رضیع کے ماموں اور رضاعی باپ کے بھائی رضیع کے چچے اور مرضعہ کا باپ رضیع کا نانا اور مرضعہ کی ماں رضیع کی نانی اور رضاعی باپ کا باپ رضیع کا دادا اور اس کی ماں رضیع کی دادی بن جائے گی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ محرمات کے بارے میں سورہ نساء میں فرماتے ہیں: ﴿وَ اُمَّہٰتُکُمُ الّٰتِیْٓ اَرْضَعْنَکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَۃِ﴾ ’’اور وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری رضاعی بہنیں بھی۔‘‘ (النساء: ۲۳) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا یَحْرُمُ مِنَ النَّسَب)) ’’رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا رِضَاعَ الَّا فی الْحَولَیْنِ)) ’’رضاعت وہی معتبر ہے جو بچپن کے ابتدائی دو سالوں میں ہو۔‘‘ اور جیسے صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے۔ وہ فرماتی ہیں کہ ’’جو کچھ قرآن میں اترا وہ دس گھونٹ تھے، جن سے حرمت ہوتی تھی۔ پھر وہ حکم پانچ گھونٹ کے حکم سے منسوخ ہوگیا اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو اسی پر عمل تھا۔‘‘ یہ الفاظ ترمذی کے ہیں اور اس کی اصل صحیح مسلم میں موجود ہے۔ میرے بھائی نے چچا کی بیٹی کا رشتہ مانگا تو چچی نے دعویٰ کیا کہ اس نے میرے بھائی کو دودھ پلایا ہے۔ پھر وہی چچی خود آئی جو اپنے بیٹے کے لیے میری بہن کا رشتہ مانگتی تھی۔ ہم کیا کریں؟ سوال:… میرا بڑا بھائی چچا کی بیٹی کا رشتہ مانگنے گیا تو چچی نے یہ دعویٰ کیا کہ اس نے اپنی اولاد کے ساتھ میرے اس بھائی کو دودھ پلایا ہے۔ کچھ مدت بعد وہی چچی ہمارے ہاں آئی کہ اپنے بیٹے کے لیے میری بہن کا رشتہ طلب کرے… ہم سوچ میں پڑ گئے اور اسے وہ بات یاد دلائی جو اس نے کہی تھی۔ یعنی اس نے اپنی اولاد کے ساتھ میرے بھائی کو دودھ پلایا ہے۔ اس نے اس کا اقرار کیا لیکن بعد میں مکر گئی اور کہنے لگی کہ اس نے کبھی میرے بھائی کو دودھ نہ پلایا تھا۔ کیا ہم اس کی پہلی والی بات پر اعتماد کریں یا دوسری پر؟ اور اس بارے میں شرع کی رائے کیا ہے؟ (جاری۔ ع۔ سبت العلایا)
Flag Counter