Maktaba Wahhabi

222 - 249
((انَّمَا الطَّاعۃُ فی الْمعروفِ)) ’’اطاعت صرف بھلے کاموں میں کرنا چاہیے۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا طَاعَۃَ للمخلوقِ فی معصیۃِ الخالق))[1] ’’خالق کی نافرمانی کے کام میں مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔‘‘ اور یہ امور جن کی طرف سائلہ کی ماں دعوت دیتی ہے، اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے کام ہیں۔ لہٰذا ان میں اطاعت جائز نہیں۔ ہم تمہاری ماں کے لیے اللہ تعالیٰ سے ہدایت اور شیطان کی اطاعت سے عافیت کی دعا کرتے ہیں۔ ______________ لباس کپڑا دراز رکھنے کا حکم، خواہ یہ از راہ تکبر ہو یا عادت کے طور پر ہو؟ سوال:… کپڑا دراز رکھنے کا کیا حکم ہے؟ خواہ یہ تکبر کے طور پر یا بغیر تکبر ہو اور جب انسان اس کام پر مجبور ہو تو پھر کیا حکم ہے۔ خواہ اس کے گھر والے اسے مجبور کرتے ہوں۔ اگر وہ چھوٹا ہو یا عادت ہی ایسی رائج ہوگئی ہو؟ (محمد۔ ع۔ا ۔ القصیم) جواب:… مردوں کے لیے ایسا کرنا حرام ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَا اسفلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الْاِزار فھُوَ فِی النَّار)) ’’تہبند کا جتنا حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو وہ آگ میں ہوگا۔‘‘ اس حدیث کو بخاری نے اپنی صحیح میں روایت کیا اور مسلم نے اپنی صحیح میں ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ثَلَاثَۃٌ لَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ وَلَا یَنْظُرُ إِلَیْہِمْ وَلَا یُزَکِّیْہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ، الْمُسْبِلُ اِزَارَہٗ، والمنَّانُ ما اعطی، والمنفق سلعۃ بالحلف الکاذب)) ’’قیامت کے دن تین شخصوں سے نہ اللہ کلام کرے گا نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور انہیں دردناک عذاب ہوگا۔ ایک اپنی تہبند لٹکانے والا، دوسرا دے کر احسان جتلانے والا اور تیسرا جھوٹی قسم کھا کر اپنا مال بیچنے والا۔‘‘ یہ دونوں حدیثیں اور دوسری حدیثیں جو ان معنوں میں آئی ہیں، ہر طرح کے کپڑے لٹکانے والے کو عام ہیں۔ خواہ وہ تکبر سے لٹکائے یا کسی اور وجہ سے۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی الاطلاق فرمایا ہے اسے
Flag Counter