Maktaba Wahhabi

227 - 249
((مَنِ اتَّقَی الشُّبُھاتِ فَقَدِ اسْتَبْرَا لِدِیْنِہ وعِرْضِہ)) ’’جو شخص شبہات سے بچا رہا، اس نے اپنے دین اور اپنی عزت کو محفوظ کر لیا۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((دَعْ مَا یُریبُکَ الی مَا لَا یُریبُکَ)) ’’اس چیز کو چھوڑ دو جس میں شک ہو اور وہ اختیار کرو جس میں شک نہ ہو۔‘‘ گانا اور سازومضراب موسیقی کا حکم سوال:… میں نے صحیفہ عکاظ عدد ۶۱۰۶ مورخہ ۲۹ ربیع الثانی ۱۴۰۳ہجری میں ایک خبر پڑھی جس کا ماحصل یہ ہے کہ ایک سعودی گویا تھا۔ جس نے گانا چھوڑ دیا تھا۔ ایک فضائی سفر میں جو قاہرہ اور باریس کے درمیان تھا۔ اس گویے کی ایک دیندار آدمی سے ملاقات ہوئی اور گانے اور اس کی مشروعیت سے متعلق باتیں ہونے لگیں اور جب وہ گویا طیارہ سے اترا تو اس دیندار آدمی نے اسے دلائل وبراہین سے گانے کی مشروعیت پر مطمئن کر دیا۔ وہ لوٹا اور چند گانے سنانے کھڑا ہوگیا۔ جنہیں بحث کا پہلا پھل قرار دیا جا سکتا ہے۔ کیا اسلام میں گانا مشروع ہے اور وہ بھی دلائل و براہین کے ساتھ۔ خصوصاً موجودہ دور کے عیش وعشرت کے اوقات میں جبکہ موسیقی بھی ساتھ ہوتی ہے؟ (قاسم۔م۔ جامعہ ملک سعود) جواب:… گانا جمہور اہل علم کے نزدیک حرام ہے اور گانے کے ساتھ کوئی کھیل کا آلہ جیسے موسیقی، عود، رباب یا کوئی اور چیز ہو تو اس کی حرمت پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔ اس کے دلائل یہ ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِیْ لَہْوَ الْحَدِیْثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ﴾ ’’اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو بیہودہ باتیں خریدتا ہے تاکہ ان سے لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکا دے۔‘‘(لقمان: ۶) اس آیت کی تفسیر مفسرین کی اکثریت نے غنا سے کی ہے اور حضرت عبداللہ بن مسعود اس بات پر قسم اٹھاتے ہوئے کہتے تھے کہ: ((انَّ الغِنَا یُنْبِتُ النِّفَاقَ فِی الْقَلْبِ کَمَا یُنْبِتُ الْمَائُ الْبَقْل)) ’’گانا دل میں اس طرح نفات پیدا کرتا ہے جیسے پانی سبزہ اگاتا ہے۔‘‘ اور صحیح حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter