Maktaba Wahhabi

229 - 249
رہی شادی تو اس میں عام گانا اور دف بجانا مشروع ہے۔ ایسا گانا جس میں کسی حرام چیز کی دعوت نہ ہو نہ اس میں کسی حرام چیز کی مدح ہو اور یہ رات کے وقت عورتوح کے لیے خاص ہے کہ نکاح کے اعلان اور نکاح اور زنا میں فرق ہو سکے۔ جیسا کہ ایسی ہی سنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے درست طور پر ثابت ہے۔ لیکن طبلہ بجانا شادی کے موقع پر جائز نہیں۔ بلکہ خاص طور پر دف پر ہی اکتفا کرنا چاہیے۔ اور نکاح کے اعلان کے لیے لاؤڈ سپیکروں کا استعمال جائز نہیں اور مروجہ وہ گانے بھی جو لاؤڈ سپیکروں میں گائے جاتے ہیں۔ کیونکہ ان سے عظیم فتنہ اور برے نتائج پیدا ہوتے ہیں اور مسلمانوں کو ایذا پہنچتی ہے۔ نیز اس کام میں طویل وقت صرف کرنا بھی جائز نہیں۔ بلکہ تھوڑے وقت پر ہی اکتفا کرنا چاہیے جس میں نکاح کا اعلان ہو جائے۔ کیونکہ اس کام میں طویل وقت صرف کرنے سے نیند پوری نہیں ہوتی اور فجر کی نماز ضائع ہو جاتی ہے اور بات بڑے بڑے حرام کاموں اور منافقین کے اعمال سے ہے۔ تقریبات میں ترانے اور طبلے کا استعمال کرنے کا حکم سوال:… بعض تقریبات یا دوسرے موقعوں پر ہم ترانوں کے ساتھ طبلے بھی استعمال کرتے ہیں اور بعض راتیں اسی کام میں گزار دیتے ہیں۔ لیکن ایک دفعہ ہم پر کسی آدمی نے گرفت کی۔ کیا ہمارا یہ کام ناپسندیدہ ہے… یعنی ہم جو ترانے گاتے اور طبلے استعمال کرتے ہیں… یہ خیال رہے کہ ہم جو ترانے دہراتے ہیں ان میں فحش کلام نہیں ہوتا۔ مجھے فتویٰ دیجئے اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے۔‘‘(سعود۔ س۔ الریاض) جواب:… ہم ایسی کوئی بات نہیں جانتے جس کی رو سے طبلوں کا استعمال مباح ہو۔ بلکہ صحیح احادیث کے ظاہری معنی طلبوں کے استعمال کی حرمت پر دلالت کرتے ہیں۔ جیسے کہ موسیقی کے دوسرے آلات مثلاً عود اور کمان وغیرہ ہیں۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَیَکُونَنَّ مِنْ اُمَّتی اقوامٌ یَسْتَحِلُّونَ: الحِرَ، والْحَریرَ، والْخَمْرَ، والمَعَازِفَ)) ’’میری امت سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور گانے بجانے کو حلال بنا لیں گے۔ اور حر کا معنی زنا اور معازف کا معنی گانے اور آلات موسیقی ہیں۔‘‘
Flag Counter