Maktaba Wahhabi

240 - 249
اور ایک یہ کہ مغز والی غدود میں ضعف پیدا ہوجاتا ہے۔ جس سے قوت مدرکہ کمزور پڑ جاتی ہے اور ایسا شخص ذہین ہونے کے باوجود قلیل الفہم ہو جاتا ہے اور بسا اوقات انہی مغز والی غدود کے مغز سے خالی ہونے کی وجہ سے عقل میں خرابی واقع ہو جاتی ہے۔ ان تصریحات سے سائل پر یہ بات واضح ہو جائے گی کہ مشت زنی کے حرام ہونے میں شک کی کوئی گنجائش نہیں۔ جس کے دلائل اور نقصانات کا اوپر ذکر ہوچکاہے۔ اور جو شخص روئی وغیرہ سے فرج کی شکل بنا کر اس سے ایسا کام کرے، اس کا معاملہ بھی مشت زنی سے ہی جا ملتا ہے۔ واللہ اعلم سگریٹ پینے، اس کی بیع اور اس کی تجارت کا کیا حکم ہے؟ سوال:… سگریٹ پینے کا کیا حکم ہے اور آیا وہ حرام ہے یا مکروہ، نیز اس کی بیع اور اس کی تجارت کا کیا حکم ہے؟ (ع۔ح۔ع۔ح) جواب:… سگریٹ نوشی حرام ہے۔ کیونکہ یہ گندی چیز ہے اور بہت سے نقصانات پر مشتمل ہے اور اللہ تعالیٰ نے تو اپنے بندوں کے لیے کھانے پینے کی چیزوں میں سے پاکیزہ چیزیں ہی ان پر مباح کی ہیں اور گندی چیزوں کو حرام کیا ہے۔ چنانچہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿یَسْئَلُوْنَکَ مَاذَآ اُحِلَّ لَہُمْ قُلْ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ﴾ ’’لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا کچھ ان کے لیے حلال کیا گیا ہے۔ آپ کہہ دیجئے کہ پاکیزہ چیزیں تمہارے لیے حلال کی گئی ہیں۔‘‘ (المائدۃ: ۴) نیز اللہ تعالیٰ نے سورۃ اعراف میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿یَاْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہٰہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبٰٓئِثَ﴾ ’’وہ (پیغمبر) لوگوں کو بھلی باتوں کا حکم دیتا اور بری باتوں سے روکتا ہے۔ وہ ان کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کرتا اور گندی چیزیں حرام کرتا ہے۔‘‘ (الاعراف: ۱۵۷) اور تمباکو نوشی اپنی تمام قسموں سمیت پاکیزہ چیزوں سے نہیں بلکہ گندی چیزوں سے ہے۔ اسی طرح تمام نشہ آور چیزیں بھی گندی چیزوں سے ہیں۔ تمباکو نہ پینا جائز ہے نہ اس کی بیع جائز اور نہ ہی اس کی تجارت جائز ہے۔ جیسا کہ شراب کی صورت ہے۔ لہٰذا جو شخص سگریٹ پیتا ہے یا اس کی تجارت کرتا ہے اسے جلد ہی اللہ تعالیٰ کے حضور رجوع اور توبہ کرنا، گزشتہ فعل پر نادم ہونا اور آئندہ نہ کرنے کا پختہ عزم کرنا چاہیے اور جو
Flag Counter