Maktaba Wahhabi

269 - 249
یہ امید رکھے کہ اللہ اس سے مصیبت کودور کر دے گاتو اس پر ایسے ہی رحم فرمائےگا ،جیسے اس نےفقراء پر رحم کیا ہے، تواس میں کوئی حرج نہیں اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : ((الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمُ الرَّحْمَنُ، ارْحَمُوا مَنْ فِي الأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ)) رحم کرنےوالوں پر اللہ تعلایٰ (رحمٰن) رحم کرتا ہے۔لہٰذا جوزمین میں ہیں تم ان پر رحم کرو ۔ تم پر وہ رحم کرےگا جوآسمان میں ہے۔ نیزآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سےثابت ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : ((مَن لَا يَرْحَمْ، لَا يُرحَمْ)) جو رحم نہیں کرتا،اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا ۔ اوراللہ عزوجل فرماتےہیں : ﴿ وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ﴾ اوراحسان کرو بےشک اللہ احسان کرنےوالوں کوپسند کرتاہے ۔‘‘( البقرہ : 195) نیز فرمایا : ﴿ إِنَّ رَحْمَتَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِنَ الْمُحْسِنِينَ ﴾ بے شک اللہ کی رحمت احسان کرنےوالوں سےقریب ہے۔‘‘( الاعراف : 56) میں ایک مسجد میں مؤذن ہوں اور میرے پاس نیشنلٹی کارڈ نہیں ہےمیں نے ایک شخص سےاس بات پر اتفاق کیاکہ میں اس کے نام پر تنخواہ طلب کرنے کی درخواست دوں۔ کیا یہ جائز ہے؟ سوال: میں ایک نوجوان آدمی ہوں۔ مجھےنیشنلٹی کارڈ نہیں مل سکا۔ میں ایک مسجد کا مؤذن ہوں۔ مجھےامام مسجد نےکہا ۔ میں چاہتا ہوں کہ اوقاف والوں کولکھوں کہ تجھے تنخواہ ملنا چاہیے۔ ہم اذان کے کام میں کسی دوسرے شخص کا نام لکھیں گے اور اذان کے کام اور تنخواہ کی ادائیگی تمہارے لیے ہوگی۔ کیا ایسی تنخواہ لینا جائز ہے یا باطل ۔ اورجوتنخواہ میں لےچکا ہوں، اس کا کیاکروں ۔ کیا اسے صدقہ کر دوں یاکوئی اور مصرف ہے؟ ع۔ص۔ج۔القصیم جواب :ایسی تنخواہ مکروہ اور باطل ہےجوجائز نہیں اور آپ پر لازم ہے کہ یہ رقم اوقاف کوواپس کریں اور اگر یہ بات میسر نہ ہو تواسے فقراء ومساکین میں صدقہ کر دیں۔ کیونکہ یہ کسی حق کے بغیر مال لیاگیا ہے
Flag Counter