Maktaba Wahhabi

63 - 249
اور اذان مغرب کے بعد اور اقامت سے پہلے نماز ادا کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل قول کی رو سے سنت ہے: مغرب سے پہلے نماز اادا کرو… مغرب سے پہلے نماز ادا کرو۔ پھر تیسری بارآپ نے یوں کہا ۔ جو چاہے نماز مغرب سے پہلے نماز ادا کرے۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے اور جب مغرب کی اذان ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اقامت سے پیشتر دو رکعت نماز ادا کرنے میں جلدی کرتے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ رہے ہوتے اور انہیں اس سے منع نہیں کیا بلکہ اس کا حکم دیا تھا جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث میں ذکر ہواہے۔ اثنائے خطبہ تحیتہ کا حکم سوال: جمہوریہ سوڈان کی مسجد (فتنہ) ریفی مروی میں میرے اور بعض نمازی بھائیوں کے درمیان بحث چل نکلی جو مسجد میں داخل ہونے کی دو رکعت نماز کرنے سے متعلق تھی۔ جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو۔… میں اس موضوع پر سماحتہ الشیخ سے فتویٰ ک امید رکھتا ہوں۔… آیا یہ رکعتیں جائز ہیں یا نہیں… اطلاعاًعرض ہے کہ اس مسجد عتیق کے نمازی بھائی امام مالک کے مذہب پر(یعنی مالکی )ہیں ؟ ابراہیم۔ م ۔ م۔ ضرماء جواب: مسجد میں داخل ہونے کے وقت سنت یہی ہے کہ داخل ہونے والا دو رکعتیں تحیتہ المسجد اد کرے خواہ امام خطبہ دے رہا ہو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمْ الْمَسْجِدَ فَلَا یَجْلِسْ حَتَّی یُصَلَّیَ رَکْعَتَیْنِ)) ’’ جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز ادا کرے۔‘‘ اس حدیث کو شیخین نے اپنی اپنی صحیح میں نکالا ہے او رمسلم نے اپنی صحیح میں جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إذَا جَائَ أَ حَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالإِ یَخَطُبُ فَلْیُصَلَّ رَکْعَتَیْنِ وَلْیَتَجَوَّزْ فِیِمَا)) ’’ تم میں کوئی شخص جمعہ کے دن مسجد آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو اسے چاہے کہ دو رکعت ادا کرے اور ان میں اختصار کرے۔‘‘ اور یہ حدیث اس مسئلہ میں صریح نص ہے ۔ لہٰذا کسی کو روا نہیں کہ وہ اس کی مخالفت کرے او رغالباً امام مالک رحمہ اللہ کو یہ حدیث نہیں پہنچی تھی۔ اس لیے خطبہ کے وقت ان سے دو رکعتوں کی نہی ثابت ہے لیکن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث مل جائے توکسی کو یہ جائز نہیں کہ وہ لوگوں کی باتوں میں
Flag Counter