Maktaba Wahhabi

68 - 249
جواب: جب اس کے لحن سے معنی میں کچھ فرق نہ پڑتا ہوتواس کے پیچھے نماز اداکرنے میں کچھ حرج نہیں۔ جیسے الحمد اللّٰہ رب العالمین میں رب کی ب کے کسرہ ( ۔۔ِ۔) کے بجائے نصب (۔۔۔َ) یا رفع (۔۔ُ۔۔) پڑھ جاے اس طرح الرحمن کے ن کے کسرہ (۔۔ِ۔۔) کے بجائے (نصب۔۔۔َ) یافع (۔۔ُ۔۔) پڑھ جائے مگر جیسے ایاک نعبد میں ایاک کے ک کسرہ (۔۔۔ِ) پڑھے اور جیسے انعمت کی ت پر کسرہ (۔۔۔ِ) یاضمہ درست ہوگی اور ہر حالت میں مسلم کے لیے ہدایت یہ ہے کہ وہ بھائی کو نماز میں بھی سکھلائے اور باقی اوقات میں بھی ،کیونکہ ہر مسلم کا بھائی ہے ۔ جب کوئی غلط کام کرے تو دوسرا رہنمائی کرتا ہے اور اگر وہ ان پڑھ ہو تو اسے سکھلاتا ہے اور اگر قرآن ا س پر اٹک جائے تواسے بتلاتاہے۔ اگر امام فاتحہ میں لحن کرے تو اس کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟ سوال: اگر امام فاتحہ کی قراء ت میں لحن کرے تو کااس کے پیچھے نماز ادا کرنے والوں کی نماز باطل ہوجاتی ہے۔؟ قاریہ جواب: اگرامام سورہ فاتحہ میں ایسا لحن کرے جس سے معنی بدل جاتے ہوں تو اسے تنبیہے کرنا اور اسے غلطی بتلانا لازم ہے ۔ پھر اگر وہ قراء ت کو دوست کر لیتا ہے توالحمد الہ ورنہ اس کے پیچھے نماز جائز نہ ہوگی۔ جن لوگوں کی نماز سے متعلق سوال کیا گیا ہے، ان پرواجب ہیکہ وہ ایسے امام امت سے معزول کردیں او روہ لحن جو معنی بدل دیتا ہے ا س کی مثال جیسے انعمت علیہم میں ت پر فحتہ کے بجاے کسرے یاضمہ پڑھے یا ایاک نعبد میں ک پر فحتہ کے بجائے کسرہ پڑھ رہا وہ لحن جس سے معنی تبدیل نہیں ہوتے جیسے رب کی ب پر یا الرحمن کے ن پر فتحہ ۔۔۔َ پڑھ جائے تو ایسے لح ن سے نماز میں کچھ عیب واقع نہیں ہوتا۔ جب جہری نماز میں امام غلط پڑھ جائے تو کیا مقتدی کو اسے بتلانا چاہے؟ سوال: جہری نماز کے دوران اگرا مام قراء ت میں خطا کرجاے ، کوی آیت یاآیت کا کچھ حصہ چھوڑ جائے یا غلطی سے آیت کا لفظ بدل دے وغیرہ وغیرہ .. تو کیا مقتدی اسے لوٹا اور بتلا سکتا ہے؟ عبدالطیف ۔م۔ ع۔ الریاض جواب: جب امام قراء ت میں کوئی آیت چھوڑنے کی غلطی کرجائے یا اس کی قراء ت میں لحن ہو تواس کے پیچھے نماز ادا کرنے والوں کے لیے مشروع ہے کہ اسے بتلادیں(لقمہ دیں) اور اگر ایسی بات سورہ فاتحہ میں
Flag Counter