Maktaba Wahhabi

83 - 249
((فَأَمَّا الرُّکُوعُ فَعَظِّمُوْا فِیہِ الرَّبَّ عَزَّ وَجَلَّ وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَہِدُوا فِی الدُّعَآئِ فَقَمِنٌ أَنْ یُّسْتَجَاب)) ’’ رکوع میں اپنے پرودگار کی عظمت بیان کیا کرو اور سجدہ میں بہت دعا کیا کرو۔ پس لائق ہے کہ تمہاری دعا قبول ہوجاے‘‘ اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں نکالا۔ نیز مسلم ہی نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے تخریک کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أقربُ مایکونُ العبدُ من ربَّہ وہ و ساجدٌ ، فأکْثِرُوا الدُّعاء)) ’’ بندہ اپنے پرودگار کے سب سے زیادہ نزدیک اس وقت ہوتاہے جب وہ سجدہ میں ہو لہٰذا سجدہ میں دعا زیادہ کیا کرو‘‘ اور صحیحین میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تشہد سکھلایا تو فرمایا: ’ پھر جو سوال تم اللہ سے چاہو کر و‘‘ اور اس معنی میں اور بھ بہت سی احادیث ہیں ، جو ان مقامات میں دعا کی مشروعیت پردلالت کر تی ہیں ، جو دعا بھی مسلمان پسند کرتا ہو، خواہ یہ دعا آخرت سے متعلق ہو یا نیوی مصالح سے متعلق ہومگر شرط یہ ہے کہ یہ دعا کسی گناہ کے کام اور قطع رحمی سے متعلق نہ ہوا ور افضل یہ ہے کہ اکثر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ماثور دعائیں ہی مانگے۔ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ وارد ہے کہ آپ فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا فرمایا کرتے تھے؟ سوال:…کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ وراد ہے ہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کے بعد دعا میں اپنے ہاتھ اٹھایا کرتے تھے ؟ یہاں کچھ لوگ ایسے ہیں جنہوں نے مجھے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کے بعد دعا کے وقت ہاتھ نہیں اٹھایا کرتے تھے۔ مریم۔م ۔ الریاض جواب:…جو کچھ ہمیں معلوم ہے وہ یہ ہے کہ نہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کے بعد اپنے ہاتھ اٹھایا کرتیتاھے اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحا بہ رضی اللہ عنہ ایساکیا کرتے تھے اور بعض لوگ فرض نماز کے بعد اپنے ہاتھ اٹْاتے ہیں ۔ یہ بدعت ہے جس کی کوئی اصل نہیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فریاما: ((مَنْ عمِلَ عملاً لیسَ علیہ أمرُنا فَھُوَرَد)) ’’جس نے ایسا کام کیا جس پر ہمارا عمل نہیں وہ مردودہے‘‘
Flag Counter