Maktaba Wahhabi

96 - 249
القرآن (سورۂ فاتحہ) پڑھو اور مزید جو اللہ چاہے۔‘‘ یہ حدیث صحیح ہے جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اطمینان حاصل کرنا نماز کا رکن اور اس کا بہت بڑا فرض ہے جس کے بغیر نماز درست نہیں ہوتی اور جو شخص ٹھونگیں مارے (جلدی جلدی نمازپڑھے) اس کی نماز نہیں ہوتی اور خشوع نماز کا خلاصہ اور اس کی روح ہے۔ لہٰذا مومن کے لیے مشروع یہ ہے کہ وہ اس کا اہتمام کرے اور اس پر حریص ہو۔ رہی اطمینان اور خشوع کے منافی تین حرکات کی حد بندی کی بات، تو یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نہیں۔ یہ صرف کسی عالم کا کلام ہے جس کے لیے کوئی ایسی دلیل نہیں جس پر اعتماد کیا جا سکے۔ تاہم نماز میں فضول حرکتیں کرنا مکروہ ہے۔ جیسے ناک، داڑھی اور کپڑوں کو حرکت دینا اور ان کاموں میں لگے رہنا اور جب ایسی فضول حرکات زیادہ اور متواتر ہوں تو نماز کو باطل کر دیتی ہیں… لیکن اگر حرکات تھوڑی اور معمولی سی ہوں یا اگر زیادہ ہوں اور متواتر نہ ہوں تو ان سے نماز باطل نہیں ہوتی۔ لیکن مومن کے لیے مشروع یہی ہے کہ وہ خشوع پر محافظت کرے اور نماز کو اچھی طرح مکمل کرنے کی حرص رکھتے ہوئے فضول حرکات چھوڑ دے، خواہ وہ کم ہوں یا زیادہ۔ اور اس بات پر دلائل موجود ہیں کہ نماز میں تھوڑا عمل یا تھوڑی حرکات سے نماز باطل نہیں ہوتی اسی طرح متفرق اور کبھی کبھار کی حرکات سے بھی نماز باطل نہیں ہوتی۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔‘‘(امام تھے) اور اپنی بیٹی زینب کی بیٹی امامہ کو اٹھائے ہوئے تھے۔ جب آپ سجدہ کرتے تو اسے نیچے بٹھا دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو اسے اٹھا لیتے‘‘… اور توفیق دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ نماز کو باطل کرنے والی باتیں جب نمازی کی ناک سے خون نکل آئے تو اس کا کیا حکم ہے؟ سوال:… جب انسان کی ناک سے خون نکل آئے اور وہ نماز ادا کر رہا ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟ قاریہ جواب:… جب خون تھوڑی سی مقدار میں نکل آئے تو وہ معاف ہے، اسے رومال یا ایسی ہی کسی دوسری چیز سے پونچھ ڈالے۔ اگر زیادہ مقدار میں ہو تو وہ نماز کو توڑ دیتا ہے۔ اس کی صفائی کرے اور علماء کے اختلاف سے باہر ہوتے ہوئے۔ اس کے لیے دوبارہ وضو کرنا مشروع ہے۔ پھر نماز کو نئے سرے سے
Flag Counter