Maktaba Wahhabi

108 - 326
میں بے ادبی کا پہلو پایا جاتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ پر کوئی غالب آکر اس سے اس کا حق نہیں چھین سکتا۔ بلکہ وہ غالب ہے اور بندوں سے بالا تر ہے۔ لیکن مشرک اور شریعت کے خلاف فیصلہ کرنے والے اللہ کے اس حق کے بارے میں زیادتی کے مرتکب ہوئیہ ہیں اور اس کی شریعت کی مخالفت کرتے ہیں۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ(۸۲۱۷) کسی کو جنتی یا بخشا ہوا کہنا سوال میں نے کچھ الفاظ سنے ہیں جو کہ عام لوگ اپنی بات چیت میں اکثر استعمال کرتے ہیں، میں ان کے متعلق اسلام کا موقف معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ مثلاً جب کوئی شخص فوت ہوجاتا ہے تو اس کا ذکر کرتے ہوئے عموماً ’’فلاں صاحب مرحوم‘‘ کہا جاتا ہے۔ اگرکوئی صاحب حیثیت وصاحب منصب ہوتو (الْمَغْفُورُ لَہُ فُلَانٌ) بھی کہہ دیا جاتا ہے۔ کیا ان لوگوں نے لوح محفوظ میں دیکھ لیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے: ﴿وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ لَتُبَیِّنُنَّہٗ لِلنَّاسِ وَ لَا تَکْتُمُوْنَہٗ﴾ (آل عمران۳؍۱۸۷) ’’اور جب اللہ نے ان لوگوں سے وعدہ لیا جنہیں کتاب دی گئی تھی کہ تم اسے ضرور لوگوں کے لئے بیان کروگے اور چھپاؤ گے نہیں، لہٰذا فتویٰ ارشاد فرمائیے۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: اللہ تعالیٰ کا کسی شخص کو بخش دینا یا موت کے بعد اس پر رحم فرمانا ان غیبی معاملات میں شامل ہے جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اس کے بعد جس فرشتے، نبی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ اطلاع دے دے وہ جان سکتا ہے۔ کسی اور فرد کا کسی میت کے بارے میں یہ کہنا کہ اللہ نے اسے بخش دیا ہے یااس پر رحم کر دیا ہے، جائز نہیں۔ سوائے اس شخص کے جس کے متعلق نبی معصوم صلی اللہ علیہ وسلم کا واضح فرمان موجود ہو۔ اس کے بغیر ایسی بات کہنا ہوا میں تیر چلانے کے مترادف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ ﴾ (النمل۲۷؍۶۵) ’’(اے پیغمبر!) فرمادیجئے کہ اللہ کے سوا آسمانوں اور زمین میں کوئی بھی غیب نہیں جانتا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیْبِہِ اَحَدًا٭ اِِلَّا مَنْ ارْتَضَی مِنْ رَّسُوْلٍ﴾ (الجن۷۲؍۲۶۔۲۷) ’’ وہ غیب جاننے والا ہے، پس وہ اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا، مگر جس رسول کو (کچھ بتانا) پسند کرے‘‘ لیکن ایک مسلمان کے لئے یہ امید کی جاسکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل ورحمت سے اس کی مغفرت فرمادے اور اس پر رحم فرمادے لہٰذا اس کے لئے مغفرت اور رحمت کی دعا کرنی چاہئے نہ کہ اس کے بارے میں یہ فیصلہ کردیا جائے کہ اس کی مغفرت ہوگئی ہے اواس پر رحمت کر دی گئی ہے۔ ارشاد ربانی تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ﴾ (النساء ۴؍۴۸)
Flag Counter