Maktaba Wahhabi

161 - 326
فتویٰ (۱۳۶۱) ’’سلفیت سے کیا مراد ہے؟ سوال ’’سلفیت‘‘ سے کیا مراد ہے؟ اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: سلفیت ’’سلف‘‘ کی طرف نسبت ہے۔ سلف سے مراد صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم او رپہلی تین صدیوں کے علمائے کرامj ہیں۔ جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہتری کی گواہی دیتے ہوئے فرمایا: (خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَھُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَھُمْ ثُمَّ یَجِیئُ أَقْوَامٌ تَسْبِقُ شَھَادَۃُ أَحَدَھِمْ یَمِینَہُ وَیَمِینَہُ شَھَادَتَہُ) ’’سب لوگوں سے بہترین میرے ہم عصر ہیں، پھر وہ ان سے ملیں گے، پھر وہ ان سے ملیں گے۔ پھر ایسے لوگ آجائیں گے جن کی گواہی قسم سے پہلے اور قسم گواہی سے پہلے ہوگی۔‘‘[1] اس حدیث کو امام احمد نے اپنی ’’مسند‘‘ میں اور امام بخاری اور امام مسلم نے ’’صحیحین‘‘ میں روایت کیا ہے۔[2] سلفی‘ سلف کی طرف نسبت ہے اور سلف کا معنی بیان ہوچکاہے۔ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو سلف کے طریقے پر چلتے ہوئے قرآن وسنت کی پیروی کرتے ہیں، ان کی طرف دعوت دیتے اور ان پر عمل کرتے ہیں۔ اس طرح یہ لوگ ’’اہل سنت والجماعت‘‘ ہیں۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۴۲۵۰) بے علم آدمی گمراہی سے کیسے بچ سکتا ہے؟ سوال ایک دیانت دار مسلمان کیا کرے جو ایک جاہل معاشرہ میں زندگی گزار رہا ہے۔ جہاں علماء ہیں نہ اسلامی تحریکیں۔ وہ ان جماعتوں کا تقابل کرکے معلوم نہیں کرسکتا کہ کتاب وسنت کے مطابق کون سی جماعت ہے جس کی پیروی کی جائے۔ تو ایسا شخص کیا کرے جس کے عجز کی یہ کیفیت ہے اور وہ بھیڑوں کے درمیان زندگی گزار رہا ہے۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: مسلمان کو اپنے دین کی اتنی باتیں لازماً سیکھنا چاہئیں جن سے اسے دین کی سمجھ آجائے اور وہ لوگوں کو اپنی طاقت کے مطابق بھلائی کی دعوت دے سکے، باقی جن چیزوں کی اسے طاقت نہیں وہ اس پر واجب نہیں کیونکہ شریعت کی آسانی کی بہت دلیلیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
Flag Counter