Maktaba Wahhabi

163 - 326
’’ہاں‘‘میں نے کہا ’’کیا اس شر کے بعد بھی کوئی بھلائی ہوگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ہاں اور اس میں کچھ خرابی ہوگی‘‘ میں نے عرض کی ’’وہ خرابی کیا ہوگی‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کچھ لوگ میرے اسوہ سے ہٹ کر چلیں گے، تو ان کے کچھط کام اچھے دیکھے گا اور کچھ برے۔‘‘ میں نے کہا: ’’کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر ہوگا؟ ارشاد ہوا: ’’ہاں، کچھ لوگ جہنم کے دروازوں پر (کھڑے ہو کر لوگوں کو جہنم کی طرف) بلانے والے ہوں گے، جو ان کی بات مانے گا اسے جہنم میں پھینک دیں گے۔‘‘ میں نے کہا ’’اگر مجھ پر وہ وقت آجائے تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟‘‘ فرمایا آپ نے ’’مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے ساتھ رہنا۔‘‘ میں نے کہا: ’’اگر ان کی کوئی جماعت اور کوئی امام نہ ہو تو پھر؟ فرمایا: ’’پس تو ان تمام فرقوں سے الگ رہنا، اگرچہ تجھے کسی درخت کی جڑیں چبانا پڑیں، حتیٰ کہ اسی حال میں تجھے موت آجائے۔ (متفق علیہ) وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ(۶۳۵۶) ملت اسلامیہ کس طرح متحد ہوسکتی ہے؟ سوال اس دور میں ہم ملت اسلامیہ میں کس طرح اتفاق پیدا کرسکتے ہیں؟ حالانکہ ہم دیکھتے ہیں اور سنتے ہیں کہ روزانہ مسلمان اپنے مسلمان بھائیوں کو قتل کررہے ہیں (مثلاً تنظیم آزادی فلسطین اور جو کچھ اس میں داخلی طور پر ہوتا ہے اور عراق ایران کا مسئلہ) اور ہماری بکھری ہوئی عرب قوم جو صرف اس بات پر متفق ہے کہ آپس میں متفق نہیں ہوگی۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: امت اسلامیہ میں اتحاد اسی چیز سے پیدا ہوسکتا ہے جس سے عہد نبوی میں پیدا ہوا تھا یعنی صحیح عقیدہ،سچا ایمان اور کتاب اللہ وسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل‘ اس کی طرف دعوت اور اس سلسلے میں آنے والی مشکلات پر صبر۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ(۸۶۷۸) مجددین کے بارے میں صحیح نقطۂ نظر سوال میں نے ایک حدیث سنی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أِنَّ اللّٰہَ یَبْعَثُ عَلیٰ رَأْسِ کُلِّ مَائَۃِ عَامٍ مَنْ یُّصْلِحُ لِھَذِہِ الأُمَّۃِ أَمْرَ دِینِھَا) ’’اللہ تعالیٰ ہر سوسال کے سرے پر (ایسا شخص) بھیجے گا جو اس امت کے دینی معاملات درست کرے گا‘‘ اس کے متعلق میں کچھ سوالات کرناچاہتا ہوں۔ (۱) اس حدیث کی سند اور صحیح متن کس طرح ہے؟ اور اس کاراوی کون ہے؟ (ب) اگر ممکن ہو تو ان نیک حضرات کا ذکر فرمادیں (کہ وہ کون کون ہیں؟)
Flag Counter