Maktaba Wahhabi

176 - 326
اللہ سے براہ راست علم سیکھنے کا دعویٰ کرنا سوال کیا نبی یا رسول کے علاوہ کوئی انسان اس درجہ تک پہنچ سکتاہے کہ وہ رباہ راست اللہ تعالیٰ سے علم حاصل کرے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: انبیاء ورسل علیہ السلام کے علاوہ کوئی انسان ایسا نہیں جسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے خبروں ا ور احکام پر مشتمل وحی براہ راست پہنچتی ہو۔ صرف سچا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیا گیا ہے۔ جسے کوئی نیک آدمی دیکھتا ہے۔ یا جو کسی نیک آدمی کے لئے دیکھا جاتا ہے۔ وہ بھی صرف خواب میں نہ کہ بیداری‘ اسی طرح سچی فراست بھی الہام کا ایک حصہ ہے جس طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہما کو فراست صادقہ حاصل تھی۔ لیکن نبی اور رسول کے علاوہ کسی مومن کا خراب یا فراست اسلام میں شرعی احکام کا ثبوت نہیں کیا جاسکتا۔ الاّ یہ کہ اس خواب یا فراست کا اظہار کسی نبی یا رسول کو ہوا ہو۔ اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرعی مسائل میں ان پر اعتماد نہیں کیا، حتیٰ کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہما کی فراست اور خوابوں پر بھی نہیں، بلکہ محض اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والی وحی پر شرعی احکام کی بنیاد رکھی۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۳۵۴۴) ان لوگوں کے پاس کوئی شرعی دلیل نہیں سوال صوفیہ جو ناچتے، گاتے اور دائیں بائیں جھومتے ہیں اور اسے ذکر کہتے ہیں۔ کیا یہ واقعی ذکر ہے؟ کیا یہ حلال ہے یا حرام؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: سب سے بہترین کلام اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور سب سے بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور بدترین کام وہ ہیں جو (شریعت میں) نئے نکالے جائیں۔ اللہ تعالیٰ نے بندوں کے لئے دین وشریعت کو مکمل کردیا ہے۔ خواہ اس کا تعلق قولی پہلو سے ہو یا عملی پہلو سے یا عقیدہ کے پہلو سے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا﴾ (المائدۃ۔۳) ’’آج میں نے تمہارے لئے تمہارے دین کو مکمل کر دیا ہے اور تم پر اپنی نعمت کی تکمیل کردی ہے اور اسلام کو بطور دین تمہارے لئے پسند فرمایا ہے۔‘‘ اس کی وضاحت جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشادات سے بھی فرمائی ہے اور اپنے افعال سے بھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں جو کام کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نکیر نہیں فرمائی‘ یہ بھی شرعی مسئلہ کی وضاحت شمار ہوتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ تمام ارشادات، افعال اور سکوت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بعد والوں تک پہنچا دئیے۔ لہٰذا دین اسلام اپنے اصول وقواعد کے لحاظ سے بھی کامل ہے اور وضاحت وروایت کے لحاظ سے بھی مکمل ہے۔ ذکر عبادت کی ایک قسم ہے اور عبادت کا دارومدار اللہ تعالیٰ اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وضاحت وتائید پر ہے۔ اس لئے
Flag Counter