Maktaba Wahhabi

192 - 326
پیدائش پر تقریب منعقد کرنااور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی میلاد کے متعلق جو کچھ لکھا گیا ہے وہ پڑھنا، یا ولادت نبوی کے ذکر کے وقت کھڑا ہوجانا اور یہ سمجھنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ہیں اور ولادت نبوی کی خوشی میں یا شیخ عبدالقادر رحمہ اللہ یا دیگر بزرگوں کی ولادت کی خوشی میں تقریبات منعقد کرانا اور کھانا کھلانا یہ سب غلط کام ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احترام اور محبت کا طریقہ تو یہ ہے کہ آپ کی اتباع کی جائے اور آپ کی شریعت پر عمل کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾ (آل عمران۳؍۔۳۱) ’’(اے پیغمبر!) فرمادیجئے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف کردے گااور اللہ تعالیٰ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔‘‘ بزرگوں کے احترام اور ان سے محبت کا طریقہ بھی یہی ہے کہ ان کے جو کام جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور طریقے کے مطابق ہوں، ان میں ان کی پیروی کی جائے۔ لہٰذا مسلمانوں کا فرض ہے کہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کے طریقے پر عمل پیرا ہوں، ان کے نقش قدم پر چلیں، بزرگوں کی حد سے زیادہ تعریف او رخلو سے پرہیز کریں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لاَ تُطْرُوْنِي کَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَی ابْنَ مَرْیَمَ فَأِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ فَقُولُوا عَبْدُ اللّٰہِ وَرَسُولُہُ) ’’مجھے حد سے نہ بڑھانا جس طرح انصاریٰ نے حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کو حد سے بڑھادیا تھا۔ میں صرف ایک بندہ ہوں لہٰذا اللہ کا بندہ اور رسول ہی کہو۔‘‘[1] اور فرمایا: (أِیَّاکُمْ وَالْغُلُوَِّ فِی الدِّینِ فَأِنَّمَا أَھْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمُ الغُلُوُّ) ’’دین میں غلو سے بچو۔ تم سے پہلے لوگوں کو غلو نے ہی تباہ کیا تھا۔‘‘ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۳۸۶۷) اللہ کو ’’یاھو‘‘ کہہ کر پکارنا درست نہیں سوال کیا اللہ کو ’’یا ھو‘‘کہہ کر پکارسکتے ہیں یعنی ’’اے وہ‘‘ اور مراد اللہ تعالیٰ ہو؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: متکلم‘ مخاطب اور غائب کی ضمیریں متکلم‘ مخاطب یا غائب کی طرف مطلقاً اشارہ کرتی ہیں۔ انہیں لغت کے لحاظ سے اللہ تعالیٰ کے نام قرار دیا جاسکتا ہے نہ شرعاً۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے یہ نام نہیں رکھے۔ لہٰذا ان الفاظ سے اللہ کو پکارنے کا مطلب یہ بنتا ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کو اس کے نام کے علاوہ دوسرے الفاظ سے پکار رہے ہیں، اس لئے یہ جائز نہیں اور یہ اللہ تعالیٰ
Flag Counter