Maktaba Wahhabi

206 - 326
ان لوگوں میں شامل ہوجائے گا جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ان کی سعی وکوشش رائیگاں ہوگئی اور وہ سمجھ رہے ہیں کہ وہ اچھا کام کر رہے ہیں۔ انہی غیر شرعی پابندیوں میں سے تیجانیہ وغیرہ اصحاب طریقت کا یہ رواج ہے کہ وہ نماز مغرب کے بعد سفید کپڑا بچھا کر اس کے گرد بیٹھ جاتے ہیں اور الا الہ الا اللہ وغیرہ کا ذکر کرتے ہیں۔ ذکر کرنا ایک شرعی عمل ہے اور لا الہ الا اللہ تمام انبیاء کا افضل ترین ذکر ہے۔ لہٰذا یہ ذکر انتہائی فضیلت کا حامل ہے لیکن سفید کپڑا بچھانے اور اس کے ارد گرد جمع ہونے اور م غرب کے بعد وقت خاص کرنے کی پابندی اور اجتماعی طور پر یہ ذکر کرنا، یہی کام بدعت ہیں جو لوگوں نے خود ایجاد کئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پابندیاں نہیں لگائیں۔ اچھا عمل وہ ہوتاہے جس میں سنت کی پیروی ہو اور بدترین عمل وہ ہے جو ایجاد بندہ ہو۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِینَ مِنْ بَعْدِي وَاِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْاُمُورِ فَأِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃِ بِدْعَۃٌ) ’’میرے طریقے اور میرے بعد آنے والے خلفائے راشدین کے طریقے کا التزام کرو اور (دین میں) نئے نئے کامو ں سے بچو۔ کیونکہ (دین میں ایجاد کیا ہوا) ہر نیا کام بدعت ہے۔‘‘ نیز فرمایا: (مَنْ اَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدٌّ) ’’جس نے ہمارے ا س کام (دین) میں ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔‘‘ اس قسم کی بدعت کی ایک اور مثال یہ ہے کہ بعض لوگ نماز فجر سے پہلے یا بعد یا عشاء کے بعد ایسے وظیفے پڑھنے کے لئے جمع ہوتے ہیں جو انہوں نے خود ہی گھڑے ہیں۔ یا ایسی مکروہ کیفیات اور سرتال کے ساتھ ذکر کرتے ہیں کہ وہ ذکر سے زیادہ ایک کھیل یا ڈرامہ محسوس کرتاہے۔ اسی طرح لفظ ’’ھو‘‘ یا ’’آہ‘‘ کے ساتھ ذکر کرنابھی غلط ہے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ میں سے نہیں۔ پہلالفظ تو ضمیر غائب کا صیغہ ہے اور دوسرا تکلیف کے موقع پر منہ سے نکلنے والا لفظ ہے۔انہیں بطور ذکر پڑھنا ایک بری بدعت ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۲۱۳۹) اس وظیفہ میں مشرکانہ بدعات پائی جاتی ہیں سوال کیا تیجانیہ کا وظیفہ پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: طریقہ تیجانیہ ایک غلط طریقہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ مبارکہ اور سنت سے مطابقت نہیں رکھتا۔ بلکہ اس میں ایسی مشرکانہ بدعتیں پائی جاتی ہیں جن کے مطابق عقیدہ رکھنے یا عمل کرنے سے انسان اسلام سے ہی نعوذ باللہ خارج ہوجاتا ہے۔ اس کے اور ادووظائف میں بھی بدعتیں موجود ہیں لہٰذا ثواب کے لئے انہیں پڑھنا جائز نہیں۔ کیونکہ اذکار عبادت کی ایک
Flag Counter