Maktaba Wahhabi

222 - 326
(۶) حضوری کا وہ مقام جس میں تمام ا ولیائے کرام ہیں، اللہ ان سب سے راضی ہوا اور یہ مقام خاتم اکبر کی حضوری سے وہ سب کچھ حاصل کرتا ہے جو انہیں ملا ہے۔ ہمارے شیخ احمد تیجانی (رضی اللہ عنہ وارضاہ عنابہ) کا فرمان اسی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ جو شیخ نے جواہرالمعانی میں ارشاد فرمایا ہے: ’’اہل اللہ میں سے ہر ایک کا ایک حضوری کامقام ہوتاہے جس میں ا سکے ساتھ کوئی شریک نہیں ہوتا۔‘‘ (۷) حضوری کا وہ مقام جس میں ان کے شاگردان گرامی موجود ہیں۔ تیجانی عقیدہ رکھنے والوں کے متعلق شریعت کا حکم مندرجہ بالا حوالے تیجانے فرقہ کی بے شمار بدعتوں میں سے چند ایک بطور نمونہ پیش کئے ہیں، اس قسم کی بہت سی باتیں علی حراز کی کتاب ’’جواہر المعانی وغایۃ الامانی‘‘ اور عمر بن سعید فوتی کی کتاب ’’رماح حزب الرحیم علی نحور حزب الرجیم‘‘ میں پائی جاتی ہیں۔ یہ دونوں کتابیں اس فرقہ کے افراد کی نظر میں سب سے زیادہ معتبر اور سب سے مفصل کتابیں ہیں۔ مذکورہ بالا حوالوں میں تیجانیہ فرقے کی مختلف قسم کی بدعتوں کے کچھ نمونے پیش کئے گئے ہیں، جن سے ان کے عقائد واضح طور پر سامنے آجاتے ہیں۔ کوئی بھی شخص جب ان باتوں کو قرآن وحدیث پر رکھتا ہے، تو اسے ان غلط قسم کی بدعتی عقائد کے حاملین کے متعلق فیصلہ کرنے کے لیے مزید حوالہ جات کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ (۱) اس سلسلہ کے بانی احمد بن محمد تیجانی اور اس کے متبعین کا اس کے متعلق حد سے بڑھا ہوا غلو، حتیٰ کہ اس نے اپنے لئے نہ صرف نبوت کی خصوصیات ثابت کی ہیں بلکہ ربوبیت اور الوہیت کی صفات بھی اپنی طرف منسوب کی ہیں اور اس کے مریدوں نے ا سکی پیروی کی ہے۔ (۲) وہ فنا اور وحدت الوجود پر یقین رکھتا ہے اور خو دکو اس مقام کا حامل قرار دریتا ہے بلکہ خود کو اس کے بلند ترین مرتبہ پر فائز سمجھتا ہے اور اس کے مرید اس کی تصدیق کرتے، اس پر ایمان لاتے اور یہی عقیدہ رکھتے ہیں۔ (۳) اس کا یہ دعویٰ ہے کہ اس نے حالت بیداری میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اسے طریقہ تیجانیہ سکھایا ہے اور اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست اس کا وظیفہ سیکھا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت بیداری میں اسے عوام کی تربیت کرنے اور انہیں یہ ورد سکھانے کی اجازت دی ہے، اس کے مرید اور پیروکار اس کے اس دعویٰ کو صحیح سمجھتے ہیں۔ (۴) اس نے صاف طور پر یہ بات کہی ہے کہ اللہ کی طرف سے فیوض وبرکات پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے انبیاء کو حاصل ہوتے ہیں اور تمام انبیاء سے یہ فیوض حاصل اس کی طرف منتقل ہوجاتے ہیں اور پھر تخلیق آدم سے قیام قیامت تک کے تمام انسانوں پر یہ فیوض وبرکات صرف اسی کی طرف سے تقسیم ہوتے ہیں۔ اس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ بسا اوقات یہ فیوض وبرکات جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست اس پر نازل ہوجاتے ہیں اور پھر اس سے تمام مخلوقات کو حاصل ہوتے ہیں۔ اس کے مرید اس کے اس دعویٰ کو سچ سمجھتے ہیں اور یہی عقیدہ رکھتے ہیں۔ (۵) اس نے اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس پر اور اللہ تعالیٰ کے تمام اولیاء پر حملہ کیاہے اور ان کی شان میں گستاخی کی ہے۔ کیونکہ وہ کہتا ہے: ’’میرے قدم ہر ولی کی گردن پر ہیں‘‘ جب اس سے کہا گیا کہ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے بھی یہی کہا تھا کہ میرے قدم ہر ولی کی گردن پر ہیں تو جواب میں تیجانی نے کہا ’’جیلانی رحمہ اللہ کی بات بھی درست تھی‘ لیکن انہیں صرف ان کے زمانہ والوں پر فضیلت حاصل تھی اور میرے قدم تو تخلیق آدم سے
Flag Counter