Maktaba Wahhabi

245 - 326
سجدہ کرنا ردست نہیں۔ ارشاد ربانی تعا لیٰ ہے: اَفَمِنْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَ ٭وَتَضْحَکُوْنَ وَلَا تَبْکُوْنَ ٭وَاَنْتُمْ سٰمِدُوْنَ ٭فَاسْجُدُوْا لِلَّہِ وَاعْبُدُوْا﴾ (النجم۵۳؍۵۹۔۶۲) ’’تو کیا تم اس بات (قرآن) سے تعجب کرتے ہو؟ اور ہنستے ہو اور روتے نہیں اور تم تکبر کرتے ہو، تو اللہ کے لئے سجدہ اور عبادت کرو۔‘‘ اس آیت میں بھی صرف اللہ کے لئے سجدہ کرنے کا حکم دیا ہے، پھر عام حکم دیا ہے کہ تمام بندے ہر قسم کی عبادت اسی کی کرنے کے لئے، اسے معبود اور اللہ کا شریک بنا کر سجدہ کرتے ہیں اور وہ انہیں اس کا حکم دیتا ہے اور اس سے راضی ہوتا ہے تو یہ عمل اسے ’’طاغوت‘‘ کا مقام دے دیتا ہے جو لوگوں کو اپنی عبادت کی طرف بلاتاہے۔ اس صورت میں پیر اور مرید دونوں کافر اور مرتد ہوں گے۔ نعوذ باللّٰه من ذالک بوہروں کا یہ عمل غیر اسلامی ہے سوال تمام عورتیں اپنے عالم اور پیر کے ہاتھ اور پاؤں چومتی ہیں۔ کیا اسلام میں عورتوں کے لیے کسی غیر محرم۔ بڑے عالم کے ہاتھ اور پاؤں کو چھونا (یا چومنا) جائز ہے؟ یہ عمل صرف پیر صاحب کے ساتھ ہی نہیں بلکہ ان کے خاندان کے ہر فرد کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: (۱) آپ نے جو ذکر کیا ہے کہ بوہرہ عورتیں اپنے ٖپیر پیر کے خاندان کے ہر فرد کے ہاتھ اور پاؤں چومتی ہیں یہ کام جائز نہیں۔ یہ کام نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے نہ خلفائے راشدین میں سے کسی نے کیا ہے کیونیہ اس میں مخلوق کی تعظیم میں غلو پایا جاتا ہے جو شرک تک پہنچانے کا سبب بن سکتاہے۔ (۲) مرد کے لئے جائز نہیں کہ کسی نامحرم عورت سے مصافحہ کرے یا اس کے جسم کو ہاتھ لگائے۔ کیونکہ اس میں فتنہ پایا جاتا ہے اور وہ اس سے بھی قبیح حرکت یعنی زنا یا ا س کے ذرائع تک پہنچنے کا باعث بن سکتاہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مہاجر خواتین کے ایمان کی جانچ اس آیت سے کرتے تھے: ﴿ٰٓیاََیُّہَا النَّبِیُّ اِِذَا جَائَکَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ عَلٰی اَنْ لَا یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَّلَا یَسْرِقْنَ وَلَا یَزْنِیْنَ وَلَا یَقْتُلْنَ اَوْلَادَہُنَّ وَلَا یَاْتِیْنَ بِبُہْتَانٍ یَفْتَرِیْنَہٗ بَیْنَ اَیْدِیْہِنَّ وَاَرْجُلِہِنَّ وَلَا یَعْصِیْنَکَ فِیْ مَعْرُوفٍ فَبَایِعْہُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَہُنَّ اللّٰہَ اِِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ﴾ (الممتحنۃ۶۰؍۱۲) ’’اے نبی! جب تیرے پاس مومن عورتیں (اس شرط پر) بیعت کرنے کے لئے آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کریں گی‘ چوری اور بدکاری نہیں کریں گی‘ اپنی اولاد کو قتل نہیں کریں گی‘ اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان بہتان گھڑ کر نہیں لائیں گی اور نیکی کے کام میں آپ کی نافرمان نہیں کریں گی‘ تو ان سے بیعت لے لیجئے اور ان کے لئے اللہ سے بخشش کی دعا کیجئے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے ولا نہایت رحم کرنے ولا ہے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں: ’’جو مومن خاتون ان شروط کا اقرار کرلیتی‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے زبانی کہہ دیتے: (قَدْ بَایَعْتُکِ کَلاَماً، وَلاَ وَاللّٰہِ مَا مَسَّتُ یَدُہُ یَدَ امْرَأَۃٍ قَطُّ فِي الْمُبَایَعَۃ، مَا یُبَایِعُھُنَّ
Flag Counter