Maktaba Wahhabi

260 - 326
متعلق کہا گیا ہے: (ظَاھِرُ مَدْھَبِھِمُ الرَّفْضُ وَبَاطِنَہُ الْکُفْرُ الْمَحْضُ) ’’ان کے مذہب کی ظاہری صورت رافضیت ہے اور اندر سے اصل حقیقت کفر ہے۔‘‘ اس طرح وہ اپنے عقائد‘ اعمال اور طریق کار میں ’’رسائل اخوان الصفا‘‘ والوں سے بہت مشابہ ہیں۔ (ھ) وہ دہریہ والا عقیدہ رکھتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ طبیعت (فطرت) زندگی کو پیدا کرتی ہے اور موت کا سبب حرارت عزیزی کا ختم ہونا جس طرح تیل ختم ہونے پر چراغ بجھ جاتا ہے، الاّ یہ کہ کوئی شخص حادثاتی طور پر اس سے پہلے مر جائے۔ (د) وہ اپنے مذہب کی تبلیغ میں دھوکے اور منافقت سے کام لیتے ہیں۔ وہ جسے دعوت دیتے ہیں اس کے سامنے اہل بیت کی محبت اور شیعیت کا اظہار کرتے ہیں۔ جب کوئی شخص ان کی بات مان لیتا ہے تو اسے رافضیت کی دعوت دیتے ہیں۔ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عیوب اور غلطیاں بیان کرتے ہیں اور صحابہ پر تنقید کرتے ہیں۔ جب وہ شخص اس مسئلہ میں ان کا ہم خیال ہوجاتا ہے تو پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے عیوب ونقائص بیان کرنے لگتے ہیں۔ جب وہ اس مسئلہ میں ان کے ساتھ ہوجاتا ہے تو پھر انبیائے کرام علیہ السلام پر طعن وتشنیع پر اتر آتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ انبیاء جن کاموں کی طرف اپنی امتوں کو بلاتے تھے ہو ان کا ظاہر تھا، ان کا باطنی اور سر (انداز) کچھ اور تھا۔ کہتے ہیں کہ نبی ذہین اور سمجھدار تھے۔ انہوں نے اپنی قوم کے لئے یہ شریعتیں اور قانون اس لئے بنائے تھے کہ اس طرح وہ حضرات اپنے دنیوی اغراض ومقاصد حاصل کرسکیں۔ ان کے متعلق شرعی حکم شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رضی اللہ عنہما سے دروز اور نصیریوں کے متعلق شرعی حکم پوچھا گیا تو انہوں نے مندرجہ ذیل جواب دیا: ’’مسلمانوں کا اس پر اتفاق ہے کہ درزی اور نصیری لوگ کافر ہیں، ان کا ذبیحہ کھانا یا ان کی عورتوں سے نکاح حلال نہیں۔ بلکہ ان سے جزیہ لے کر (اسلامی سلطنت میں) رہنے دینا بھی درست نہیں کیونکہ یہ مرتد ہیں۔ نہ وہ مسلمان ہیں، نہ یہودی اور نہ عیسائی۔ یہ لوگ پانچ نمازوں کی فرضیت کے قائل ہیں نہ رمضان کے روزوں کی فرضیت کے، نہ حج کی فرضیت کے، نہ یہ اللہ کی حرام کردہ اشیاء مثلاً مراد اور شراب وغیرہ کی حرمت کے قائل ہیں۔ ان عقائد کے حامل ہوتے ہوئے یہ زبان سے لاَ اِلٰہَ أِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کا اقرار بھی کریں، تب بھی کافر ہیں۔ ان عقائد ترک نہ کریں)۔ نصیری فرقہ کے لوگ ابو ثہیب محمد بن نصیر کے پیروکار ہیں۔ وہ ان غالی لوگوں میں سے تھا جو علی رضی اللہ عنہما کو اللہ مانتے ہیں۔ اور یہ شعر پڑھتے ہیں۔؎ أَشْھَدُ أَنْ لاَ أِلاَ أِلاَّ حَیْدَرَۃُ الْأَنْزَاعُ الْبَطِیْنُ وَلاَ حِجَابَ عَلَیْہِ مُحَمَّدٌ الصَّادِقُ الْأَمِیْنُ وَلاَ طَرِیقَ أِلَیْہِ أَلاَّ سَلْمَانُ ذُوالْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ کوئی معبود نہیں سوائے گنجے سروالے، بڑے پیٹ والے حیدر کے اور اس پر کوئی پردہ نہیں سوائے سچے دیانت دار محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے،اور اس تک پہنچنے کاکوئی راستہ نہیں سوائے مضبوط طاقت والے سلمان کے۔‘‘
Flag Counter