Maktaba Wahhabi

277 - 326
ھَؤُلاَئِ لِلْجَنَّۃِ وَبِعَمَلِ أَھْلِ الْجَنَّۃِ یَعْمَلُوْنَ‘ ثُمَّ مَسَحَ فَاسْتَخْرَجَ مِنْہُ ذُرِّیَّتَہُ‘فَقَالَ خَلَقْتُ ھَؤُلاَئِ لِلنَّارِ وَبِعَمَلَ أَھْلَ النَّارِ یَعْمَلُوْنَ) ’’اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا، پھر ان کی پشت پر اپنا دایا ہاتھ پھیرا اور اس سے آپ علیہ السلام کی اولاد کو نکالا اور فرمایا: ’’میں نے یہ لوگ جنت کے لئے پیدا کئے ہیں، یہ جنتیوں والے عمل کریں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی پشت پر ہاتھ پھیرا اور اس سے آپ علیہ السلام کی اولاد کو نکالا اور فرمایا: ’’میں نے یہ لوگ جہنم کے لئے پیدا کئے ہیں اور یہ جہنمیوں والے عمل کریں گے۔‘‘ [1] ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں، اس مفہوم کی دیگر احادیث بہت سی سندوں س عمر بن خطاب‘ عبداللہ بن مسعود‘ علی بن ابی طالب‘ ابو ہریرہ اور دیگر صحابہ کرام (رضی اللہ عنھم اجمعین) سے ثابت ہیں اور اس پر اہل سنت والجماعت کا اجماع ہے۔ علمائے اہل سنت کہتے ہیں کہ ایک جسم سے دوسرے جسم میں روح کی منتقلی کا مذہب ’’تناسخ‘‘ کا عقیدہ رکھنے والے کا قول ہے اور وہ کافر ترین لوگ ہیں اور ان کا یہ قول انتہائی باطل ہے۔ نظریہ ڈارون اور قرآن سوال بعض لوگ کہتے ہیں کہ بہت عرصہ پہلے انسان بندر تھا، پھر ترقی کرکے موجودہ صورت تک پہنچ گیا۔ کیا اس کی کوئی دلیل ہے؟ جواب: اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: یہ بات صحیح نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں آدم علیہ السلام کی تخلیق کے جو مراحل ذکر کئے ہیں۔ وہ مندرجہ ذیل ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰی عِنْدَ اللّٰہِ کَمَثَلِ اٰدَمَ خَلَقَہٗ مِنْ تُرَابٍ﴾ (آل عمران۳؍۵۹) ’’اللہ کے ہاں عیسیٰ کی مثال آدم کی سی ہے۔ اسے اللہ نے خاک سے پیدا کیا۔‘‘ پھر یہ مٹی بھگوئی گئی حتی کہ وہ ہاتھوں سے چپکنے والے گارے کی صورت اختیار کر گئی۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِِنسَانَ مِنْ سُلَالَۃٍ مِّنْ طِینٍ﴾ (المومنون۲۳؍۱۲) ’’ہم نے انسان کو گارے کے خلاصے سے پیدا کیا۔‘‘ اور ارشاد ہے: ﴿اِِنَّا خَلَقْنٰہُمْ مِّنْ طِینٍ لاَّزِبٍ﴾ (الصافات۳۷؍۱۱) ’’ہم نے انہیں چپکتے گارے سے پیدا کیا۔‘‘ پھر وہ سڑی ہوئی کیچڑ بن گیا۔ ارشاد ہے: ﴿وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ﴾ (الحجر۱۵؍۲۶)
Flag Counter