Maktaba Wahhabi

304 - 326
فتویٰ( ۸۷۷۷) صبح کی اسمبلی میں سورۂ فاتحہ پڑھنا سوال گزارش یہ ہے کہ مدارس کی طرف سے ہم سے یہ سوال پوچھا گیا ہے کہ سکول میں صبح کی اسمبلی میں اگر طالبات بلند آواز سے سورۂ فاتحہ پڑھیں تو اس کا کیا حکم ہے؟ چونکہ اس مسئلہ میں شرعی حکم معلوم کرنا ایک اہم معاملہ ہے اس لیے جناب سے گزارش ہے کہ اس مسئلہ کا جواب ارشاد فرمائیں تاکہ مدارس کو اس کی اطلاع دی جاسکے۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: مذکورہ طریقے سے طلبہ وطالبات کا سکولوں میں صبح کی اسمبلی میں ہمیشہ سورۂ فاتحہ پڑھنا ناجائز ہے بلکہ یہ ایک نئی بدعت ہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ ےپ نے فرمایا : ((مَنْ أَحّدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ)) ’’ جس نے ہمارے اس دین میں وہ چیز ایجاد کی جو ( دراصل) اس میں سے نہیں تو وہ مردودہے ۔‘‘ یہ حدیث بخاری اور مسلم نے روایت کی ہے ۔ البتہ یہ جائز ہے کہ صبح کی اسمبلی میں مختلف چیزیں پیش کی جائیں مثلاً کبھی سورۂ فاتحہ پڑھی جائے ، کبھی کچھ دوسری آیات ، کبھی صحیح احادیث،کبھی حکمت و دانائی کی باتیں اور ایسی ضرب الامثال جن میں کوئی شرعی طور پر غلط چیز نہ ہو، کبھی اسلامی نظمیں پڑھی جائیں ۔ وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحھبِہِ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔ ٭٭٭ فتویٰ(۴۰۲۸) تلاوت کا یہ طریقہ بدعت کے ذیل میں آتا ہے سوال یوگنڈا میں جب کوئی شخص کسی خاص مقصد کےلیے دعا کرنا چاہتاہے خصوصاً رزق میں فراخی کے لیے ،توچند طلبہ کوبلا لیتاہے ، وہ اپنا اپنا مصحف لےکر آ جاتے ہیں اور تلاوت کرنے لگتے ہیں ۔ ایک طالب علم سورۃ یسین پڑھتا ہے کیونکہ وہ قرآن کا دلہے ،دوسرا کہف پڑھتا ہے اسی سورۂ واقعہ ،رحمان ،دخان ،ن، ملک ،سورۃ محمد ،سورۃ فتح وغیرہ پڑھتےہیں ۔ سورۂ بقرہ یاسورۂ نساء نہیں پڑھتے ،اس کے بعد دعا مانگتےہیں ۔ کیا یہ طریقہ شریعت کے مطابق ہے ؟ اگر نہیں تو پھر شرعی طریقہ کیاہے ؟ دلیل بھی فرمائیے ۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: معافی سمجھتے ہوئے اور مطالب میں غور فکر کرتے ہوئے قرآن مجید کی تلاوت کرنا سب سے بڑا ثواب کا کام ہے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا ، خیر کی توفیق طلب کرنا ، رزق کی فراخی اور دوسری بھلائیوں کی دعا کرنا جائز عبادت ہے ۔ لیکن سوال میں ذکر کردہ انداز سے سورتیں اشخاص پر تقسیم کر کے ہر ایک کا ایک ایک سورت پڑھنا تاکہ اس کے بعد رزق کی فراخی کی دعا کی جائے یہ کام بدعت ہے ، کیونکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے بھی ثابت نہیں، عمل سے بھ نہیں، نہ کسی صحابی یا امام سے ثابت ہے اور بھلائی تو سب سلف صالحین کے طریق کے اتباع میں ہے اور برائی بعد کے لوگوں کی بدعتوں میں ہے اور یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter