Maktaba Wahhabi

306 - 326
ولیمہ اس وقت مشروع ہے جب نکاح کے بعد خاوند اپنی بیوی کی رخصتی کرا کے گھر لائے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہما نے اپنی شادی کی خبردی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا:’’ ولیمہ کرو خواہ ایک بکری ہی ہو۔‘‘ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسے موقعوں پر ولیمہ کیا ہے۔ ختم قرآن کی مناسبت سے ولیمہ کرنا یا تقریب منعقد کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا خلفائے راشدین صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں ہے۔ اگر انہوںِ نے ایسا کی ہوتا تو کسی حدیث میں ضرور اس کا ذکر آتا جس طرح کہ دوسرے احکام شریعت ہم تک پہنچے ہیں۔ لہٰذا ختم قرآن کی مناسبت سے ولیمہ یا تقریب کرنا بدعت ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جن نے ہمارے اس کام (دین ) میں کوئی ایسی چیز ایجا کی جو اس میں نہیں ہے تو وہ ناقابل قبول ہیے ۔‘‘ اور فرمایا : ’’ جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا معاملہ (دین ) نہیں تو وہ (عمل) مردود ہے۔‘‘ وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحھبِہِ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔ تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر مٹھائی تقسم کرنا سوال محترم علمائے دین ! مندرجہ ذیل مسئلہ میں شریعت کا کیا حکم ہے؟کیا ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تروایح قرآن ختم ہونے پر کوئی کھانے پینے کی چیزیا مٹھائی تقسیم کی تھی، یا کسی صحابی ، تابعی ، تبع تابعی ی اسلف صالحین میں سے کسی نے ایسا کیا تھا؟’ اگر یہ کام خیرالقرون میں ہونا ثابت ہے تو ہمیں کتاب کا نام‘ جلد ، صفحہ اور مطبع سے مطلع فرمائیں۔ اگر ثابت نہیں تو ہمیں بادلیل بتائیں کہ کیا یہ کام شرعا جائز ہے جب کہ وہ پابندی سے کیاجائے اور یہ کام کرنے والا کھانے پینے کی اس چیز کو یا اس مٹھائی کو تبرک سمجھتا ہو؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: ہماری معلومات کی مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم یاکسی صحابی ، تابعی یا امام سے یہ ثا بت نہیں کہ جب وہ تراویح میں قرآن مجید ختم کرتے تھے تو کھانے پینے کی چیز یا مٹھائی تقسیم کرتے تھے اور اس کام کوالتزام سے ادا کرتے تھے ۔ بلکہ یہ نئی ایجاد شدہ بدعت ہے ۔ کیونکہ یہ ایک عبادت کے بعد عمل میں لائی جاتی ہے اور اس عبادت کی وجہ سے اور اس کے وقت کے مطابق کی جاتی ہے اور دین میں ایجاد ہونے وای ہر بدعت گمراہی ہے کیونکہ ا س سے شریعت پر نامکمل ہونے پر الزام لگتا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا﴾ ’’ آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند فرمالیا۔‘‘ (المائدہ: ۵/۳) حضرت عریاض بن ساریہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا:’’ ہمیں رسول اللہ نے ایسا وعظ فرمایا کہ اس سے دلوں میں خوف پیدا ہوگیا اور آنکھیں اشک بار ہوگیں۔ ہم نے عرض کی : یارسول! یوں لگتاہے کہ یہ الوادع کہنے والے کی نصیحت ہے تو آپ ہمیں کوئی (خاص) وصیت فرمائیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter