Maktaba Wahhabi

314 - 326
فتویٰ( ۲۷۷۵) خطیب کے آنے سے قبل تلاوت یا تقریر کرنا سوال کیا یہ جائز ہے کہ جمعہ کے دن خطیب کی آمد سے پہلے ایک شخص کھڑا ہوکر تلاوت کرے۔ جب خطیب آجائے تو تلاوت کرنے والا بیٹھ جائے اور اس کے بعد خطیب خطبہ دے۔ کیا یہ جمعہ کے آداب میں سے ہے یا سنت ہے یا بدعت ہے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: ہماری معلومات کے مطابق اس عمل کی دلیل موجود نہیں کہ جمعہ کے دن امام کی آمد سے پہلے شخص کھڑا ہو کر تلاوت کرے اور دوسرے لوگ سنتے رہیں اور جب امام اجائے تو قاری خاموش ہوجائے۔ عبادات میں اصل توقیف ہے (یعنی ہر عمل کے لیے قرآن یا حدیث سے دلیل مطلوب ہے) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس نے کوئی ایسا عمل کیا جو ہمارے حکم کے مطابق نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔ ‘‘ یہ حدیث امام مسلم نے اپنی کتاب ’’صحیح‘‘ میں روایت کی ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحھبِہِ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔ ٭٭٭ فتویٰ(۳۰۱۹) تبرک اور ثواب حاصل کرنے کے انوکھے طریقے سوال عرفات میں جبل رحمت پر تین مسجد یں ہیں۔ جن کی محرابیں قریب قریب ہیں اور ان پر چھت نہیں، حاجی اہتمام سے جاکر ان کی محرابوں اور دیواروں پر ہاتھ پھیرتے ہیں اور بعض محرابوں میں پیسے بھی ڈالتے ہیں اور ہر محراب میں دو رکعت نماز پڑھتے ہیں۔ بسا اوقات نماز کا ممنوع ثقت ہوت ہے۔ پھر بھی نماز پڑھتے رہتے ہیں اور یہاں مردوں عورتوں کا جھمگٹا ہوجاتاہے۔ حاجی یہ سب حرکات ذوالحجہ کی نو تاریخ سے پہلے کرتے ہیں۔۔ جنا ب سے گزارش ہے کہ اس مسئلہ میں شرعی حکم کی وضاحت فرمائیں۔ جزاکم اللّٰه خیراً جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: ۱۔ پورے کا پورا میدان عرفات حج کے شعاء رمیں سے ایک ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی ایک خاص عبادات ادا کرنے کا حکم دیا ہے اور وہ ہے نو ذوالحجہ کو یہاں وقوف کرنا ۔ یہاں لوگوں کی رہائش نہیں ہے اس لیے ا س میدان میں یا س کے پہاڑ پر ۔ جو لوگوں میں جبل رحمت کے نام سے مشہور ہے۔ روز مرہ نمازیں ادا کرنے کے لیے مسجد یا مساجد تعمیر کرنے کی ضرورت نہیں۔یہاں مسجد نمرہ موجود ہے جہاں حجتہ الودع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کی نمازیں ادا کی تھیں۔ یہ اس لیے تعمیر کی گئی ہے کہ جو حاجی عرفہ کے دن ظہر او رعصر کی نماز یہاں پڑھ سکے ، پڑھ لے ۔ سلف صالحین نے جبل رحمت کے نام سے معروف پہاڑ پر مسجدیں نہیں بنائی تھیں ۔ لہٰذا یہاں مسجد یا مسجدیں تعمیر کرنا بدعت ہے اور ان مسجدوں میں دو رکعت یا زیادہ نماز ادا کرنا ایک بدعتے ہے۔ پھر ان دو یا زیادہ رکعتوں کاممنوع اوقات میں ادا کرنا ایک تیسری بدعت ہے۔
Flag Counter