Maktaba Wahhabi

43 - 326
شریعت کے خلاف تھا۔ اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جو جواب دیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر وہ یہ کام کرلیتے، جس کی انہوں نے خواہش کی تھی‘ تو کافر ہوجاتے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭٭ فتویٰ (۹۱۰۴) ملت اسلامیہ سے نکال دینے والے کفر کی وضاحت سوال علمائے کرام ’’کفر مخرج عن الملۃ‘‘ (وہ کفرجو انسان کو دائرہ اسلام سے خارج کردیتا ہے) کی تشریح صرف ’’انکار‘‘سے کرتے ہیں اور جو شخص کسی وجہ سے نماز چھوڑتا ہے وہ نمازکا ’’منکر‘‘نہیں۔ یا انکار کے بغیر بھی بعض اعمال کی وجہ سے اسلام سے خروج ممکن ہے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: ’’اسلام سے خارج کرنے والے ’’کفر‘‘کی تشریح ’’انکار‘‘سے کرنا درست نہیں۔ ایک مسلمان اگرکسی ایسے اجتہادی مسئلہ کا انکار کرتا ہے جس میں ائمہ مجتہدین کا اختلاف ہے تو اس کے انکار کو کفر قرارنہیں دیا جاسکتا۔ بلکہ اس سے اس میں معذور سمجھا جائے گا ۔ اور باوجود طاقت ہونے کے لاالہ الا اللہ کے زبانی اقرار سے اجتناب کرنا، اور پانچ نمازوں کو جان بوجھ کر محض سستی کی وجہ سے نہ انکار کی وجہ سے، ترک کرنا۔ ہر عملی کفر سے انسان اسلام سے خارج نہیں ہوتا سوال علمائے کرام ترک نماز کو’’عملی کفر‘‘قرار دیتے ہیں اور ’’عملی کفر‘‘کی وجہ سے کسی کو دائرہ اسلام سے خارج نہیں کیا جاسکتا۔ الا یہ کہ وہ ایسے اعمال کا ارتکاب کرے جسے علماء نے اس قانون سے مستثنیٰ قر ار دیا ہے۔ مثلاً ذات باری تعالیٰ کی شان میں گستاخی کرنا۔ تو کیا تارک نماز بھی مستثنیٰ ہے؟ اور کیوں؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: ہر ’’عملی کفر‘‘کے متعلق یہ نہیں کہا سکتا کہ اس سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔ بلکہ کچھ ایسے ہیں جن سے انسان دائرہ اسلام سے نکل جاتا ہے اور وہ ایسے اعمال ہیں جن سے دین کی توہین اور بے حرمتی ظاہر ہوتی ہے مثلاً قرآن مجید پر پاؤں رکھ دینا یا اللہ تعالیٰ کے کسی روسل کو گالی دینا جب کہ اسے معلوم ہو کہ وہ اللہ کا رسول ہے، یا کسی کو اللہ کا بیٹا قرار دینا، یا اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو سجدہ کرنا، یا غیراللہ کے لئے جانور ذبح کرنا۔ فرض نمازیں سستی کی وجہ سے ترک کردینا بھی اسی قسم کے اعمال میں آتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (الْعَھْدُ الَّذِی بَیْنَنَا وَبَیْنَھُمْ الصَّلَاۃُ، فَمَنْ تَرَکَھَا فَقَدْ کَفَرَ) (سنن ترمذی رقم ۲۶۲۳، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ رقم ۱۰۷۹، مسند احمد، ۵/ ۳۴۶، مستدرک الحاکم۱/۷ سنن الدرامی، السنن الکبری للبیہقی ۳/ ۳۶۶، مصنف ابن ابی شبیۃ۱۱/۳۴ وصحیح ابن جبان رقم ۱۴۵۴) ’’ہمارے او ران کے درمیان عہد نماز ہی ہے (یعنی نماز ہی سے ثابت ہوتا ہے کہ فلاں قبیلہ کے لوگ مسلمان
Flag Counter