Maktaba Wahhabi

48 - 326
جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: غلطی کرنے والا اس وقت معذور سمجھا جاتا ہے جب وہ اجتہادی مسائل میں غلطی کرے جن میں غوروفکر کرکے نتیجہ نکالنے کی ضرورت ہو۔ جو مسئلہ نص صریح سے ثابت ہو اور وہ بدیہی طور پر دین کا ثابت مسئلہ سمجھا جاتاہو تو اس میں غلطح کرنے والے کا یہ حکم نہیں ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۹۴۰۶) کون سی کتاب کا مطالعہ ناجائز ہے؟ سوال جہاں فلسفہ اور منطق کے علوم اور دوسرے ایسے نظریات پڑھائے جاتے ہوں جن میں اللہ تعالیٰ کی آیات کا مذاق اڑایا جاتا ہے کیا وہاں بیٹھنا جائز ہے؟ کیا یہ اس آیت کے ضمن میں تو نہیں آتا: ﴿وَ قَدْ نَزَّلَ عَلَیْکُمْ فِی الْکِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰیٰتِ اللّٰہِ یُکْفَرُ بِہَا وَ یُسْتَہْزَاُ بِہَافَلَا تَقْعُدُوْا مَعَہُمْ حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِہٖٓ اِنَّکُمْ اِذًا مِّثْلُہُمْ﴾ (النساء۴/۱۴۹) ’’اور اللہ تعالیٰ تم پر اپنی کتاب میں یہ حکم ناز ل فرماچکا ہے کہ جب تم اللہ کی آیتوں کا انکار ہوتا سنو یا ان کا مذاق اڑایا جاتا سنو تو ان (لوگوں ) کے ساتھ نہ بیٹھو جب تک وہ کسی اور بات چیت میں مشغول نہ ہوجائیں۔ ورنہ تم بھی انہی میں شمار ہوگے۔‘‘ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: جب کوئی شخص عالم ہو اور اسے اپنے آپ پر اعتماد ہو، اسے خطرہ نہ ہو کہ ان کتابوں کے پڑھنے سے وہ دین کے بارے میں آزمائش میں پڑجائے گا اور ان علوم کے مطالعہ سے اس کا مقصد ان کے غلط مسائل کی تردید اور حق کی تائید ہو، تو اس کے لئے ان کامطالعہ جائز ہے۔ ورنہ فتنہ سے بچنے اور باطل اور اہل باطل سے دور رہنے کے لئے اسے ان کے مطالعہ سے بچنا چاہئے۔ (فتنہ کے اندیشہ کی صورت میں) ان علوم اور کتب کا مطالعہ حرام ہے اور ان علوم والوں سے میل جول بھی حرام ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭
Flag Counter