Maktaba Wahhabi

73 - 326
کرے تو مسلمانوں کو پہنچنے والی تکلیف کے ازالہ اور دین کی مدد کے لئے اس سے قتا ل کریں۔ ارشاد ربانی تعالیٰ ہے: ﴿لَا تَجِدُ قَوْمًا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَادَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَوْ کَانُوْا آبَائَ ہُمْ اَوْ اَبْنَآئَ ہُمْ اَوْ اِِخْوَانَہُمْ اَوْ عَشِیرَتَہُمْ اُوْلٰٓئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِہِمُ الْاِِیْمَانَ وَاَیَّدَہُمْ بِرُوحٍ مِّنْہُ﴾ ’’جولوگ اللہ پر اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہیں آپ انہیں ایسے لوگوں سے دوستی کرتے نہیں پائیں گے جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں۔ خواہ وہ (مخالفت کرنے والے) ان (مومنوں) کے باپ‘ بیٹے، بھائی یا اقارب ہی ہوں۔ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان ثبت کر دی ہے اور اپنی طرف سے ایک روح (جبرائیل علیہ السلام) کے ساتھ ان کی مدد فرمائی ہے۔ نیز فرمان الٰہی ہے: ﴿لَایَنْہٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوکُمْ فِی الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوہُمْ وَتُقْسِطُوا اِِلَیْہِمْ اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِین٭ اِِنَّمَا یَنْہَاکُمُ اللّٰہُ عَنْ الَّذِیْنَ قَاتَلُوکُمْ فِی الدِّیْنِ وَاَخْرَجُوکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ وَظَاہَرُوْا عَلٰی اِِخْرَاجِکُمْ اَنْ تَوَلَّوْہُمْ وَمَنْ یَّتَوَلَّہُمْ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمْ الظَّالِمُوْنَ ﴾ ’’جن لوگو ں نے تم سے دین کی بنیاد پر جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھر وں سے نکالا، اللہ تعالیٰ تمہیں ان کیساتھ نیکی اور انصاف (کا سلوک) کرنے سے نہیں روکتا۔ اللہ تو انصاف کرنے والوں کے ساتھ محبت رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ تمہیں صرف ان لوگوں سے دوستی کرنے سے روکتا ہے جنہو ں نے تم سے دین کی بنیاد پر جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکال دیا اور تمہارے نکالنے پر (نکالنے والوں سے) تعاون کیا۔ جو ان سے دوستی کریں گے وہی (لوگ) ظالم ہیں۔‘‘ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ (۸۹۶۹۱) نصرانی پڑوسی سے حسن سلوک کریں سوال جو مسیحی ہمارے گھر یا مدرسہ کے قریب رہتاہو اس سے کس قسم کا برتاؤ کرنا چاہئے؟ کیا میں اس سے ملاقات کرنے جایا کروں اور ان کے تہواروں کے موقع پر اسے مبارک باد کہوں؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: جو نصرانی آپ کے پڑوس میں رہتا ہے اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، جائز کاموں میں اس کی مدد کرنا اور اللہ (کے دین) کی طرف دعوت دینے کیلئے اس سے ملاقات کرنا جائز ہے، شاید اللہ تعالیٰ اسے اسلام قبول کرنے کی توفیق عطا فرمادے۔ البتہ ان کے تہواروں میں شریک ہونا اور انہیں اس موقع پر مبارک باد کہنا جائز نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: ﴿وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾ (المائدۃ۵/۲) ’’نیکی اور تقویٰ کے کام ایک دوسرے کا تعاون کرو، گناہ اور زیادتی کے کام میں تعاون نہ کرو۔‘‘
Flag Counter