Maktaba Wahhabi

99 - 326
مسلمان کے لئے جائز ہے کہ کسی یہاودی یا عیسائی کے بارے میں کہ کہ وہ کافر ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان کے لئے اس قسم کے الفاظ استعمال کئے ہیں۔ جوکوئی بھی قرآن کریم غوروفکر کے ساتھ پڑھتا ہے اسے یہ بات معلوم ہے۔ مثلاً ایک مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿اِِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ وَالْمُشْرِکِیْنَ فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا اُوْلٰٓئِکَ ہُمْ شَرُّ الْبَرِیَّۃِ ﴾ (البینبۃ۹۸؍۶) ’’ اہل کتاب اور مشرکین‘ جنہوں نے کفر کیا وہ جہنم کی آگ میں ہوں گے، ہمیشہ اس میں رہیں گے، یہی لوگ بد ترین مخلوق ہیں۔‘‘ یہاں اہل کتاب سے مراد یہودو نصاریٰ ہیں۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۴۳۱۹) کیا یہودونصاریٰ کو کافر کہاجاسکتاہے؟ سوال کیا نصرانی کو کافر کہنا جائز ہے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: جی ہاں! یہودی یا عیسائی کو کافر کے نام سے موسوم کرنا اور ان پر کفر کا حکم لگانا جائز ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کا یہ نام رکھا ہے اور ان پر یہ حکم لگایا ہے اللہ تعالیٰ کا ارشادہے: ﴿لَمْ یَکُنْ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ وَالْمُشْرِکِیْنَ مُنفَکِّیْنَ حَتّٰی تَاْتِیَہُمُ الْبَیِّنَۃ﴾ (البینۃ۹۸/۱) ’’اہل کتاب اور مشرکین میں جو کافر ہوئے ہو باز آنے والے نہیں تھے حتیٰ کہ ان کے پاس واضح دلیل آجاتی۔‘‘ اور فرمایا: ﴿لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ﴾ (المائدۃ۵؍۷۳) یقینا ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا کہ اللہ تین میں سے تیسرا ہے۔ اس کے علاوہ اور بہت سی آیات احادیث موجو دہیں جن میں ان پر کفر کا حکم لگایا گیا ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭
Flag Counter