بلکہ اسے تو ان دونوں کے درمیان اصلاح اورخیر وبھلائی کا کردار کرنا چاہیے نہ کہ نفرت پھیلانے اور گھرانے کو تباہ کرنے والے کا اصل مصلحت تو اسی میں ہے کہ اولاد اپنے والد کے ساتھ ایک ہی گھرانے اور خاندان میں رہے لیکن جب شرعی مصلحت کا تقاضا اس کے خلاف ہو تو پھر ان میں علیحدگی ہوسکتی ہے اور جب کوئی ناپسندیدہ چیز پیدا ہوجائے اور ان دونوں کے درمیان طلاق تک معاملہ پہنچ جائے اور وہاں اس کے بارے میں کوئی کسی قسم کا شک وشبہ بی نہ ہوتو پھر اس طلاق یافتہ ممانی سے نکاح کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
اور جب ماموں کے بچے اس کی پرورش میں آجائیں تو ان سے اچھا اور احسن سلوک کرنا ہوگا تاکہ صلہ رحمی قائم رہے اور جب وہ ان کی پرورش میں اخلاص نیت رکھے گا تو اسے اللہ تعالیٰ سے بھی اجر عظیم حاصل ہوگا۔(شیخ محمد المنجد)
کیا شوہر بیوی کی پرورش کردہ بھتیجی کا محرم ہے؟
سوال۔میں شادی شدہ ہوں اور میری اپنے بھائی یا بہن کی بیٹی پر کچھ مہربانیاں ہیں(یعنی میں نے اس کی پرورش کی ہے)تو کیا میراخاوند میری بھانجی کا محرم ہوگا اورکیا میری بھانجی پر واجب ہے کہ وہ گھر میں اپنے خالو سے پردہ کرے آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ بھانجی کی عمر سولہ برس ہے؟
جواب۔اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں ان مردوں کا ذکر کیا ہے جن سے عورت کے لیے جائز ہے کہ پردہ نہ کرے۔فرمایا:
"اور مسلمان عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور ا پنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور ا پنی زیب وزینت کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے سسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھائی کے یااپنی میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکرچاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کی پردے کی باتوں سے مطلع نہیں اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہوجائے۔اے مسلمانو!تم سب اللہ تعالیٰ کی جناب میں توبہ کروتاکہ تم نجات اور کامیابی حاصل کرلو۔"[1]
جب اس آیت میں خالو یا پوپھا کو ان مردوں میں شامل نہیں کیا گیا جن سے پردہ نہیں کرے گی تو پھر
|