Maktaba Wahhabi

168 - 492
"اور(تم پر حرام ہیں)تمہاری وہ پرورش کردہ لڑکیاں جو تمہاری گود میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن سے تم ہم بستری کرچکے ہو ہاں اگر تم نے ان سے ہم بستری نہیں کی تو پھر تم پر کوئی گناہ نہیں۔"[1] یہاں پر"ربیبہ"کا لفظ بولاگیا ہے اور ربیبہ بیوی کی پہلی بیٹی کو کہتے ہیں جو دوسرے خاوند سے ہو۔[2] حاصل بحث یہ ہوا کہ سسر بہو کے محرموں میں سے ہے اس لیے اس کے لیے اس مصافحہ اور خلوت اور اس کے سات سفر کرنا سب جائز ہے۔(شیخ محمد المنجد) کیا سالی کے شوہر کی اولاد میرے لیے محرم ہے؟ سوال۔میری سالی نے ایک بھائی سے شادی کی جس کے پہلی بیوی سے بھی دو بچے تھے وہ ان بچوں کی تعلیم وتربیت اور پرورش اپنی اولاد کی طرح کرتی رہی میرا گمان ہے کہ انہیں یہ بھی علم نہیں ہوگا کہ ان کی حقیقی ماں نہیں۔البتہ یہ بات یقینی ہے کہ انہوں نے بچپن میں میری سالی کا دودھ نہیں پیا۔میری بیوی کے خاندانوں والے حتی کہ میری بیوی بھی ان کے ساتھ ایسے ہی سلوک کرتی ہے گویا کہ سالی کی اولاد ہو اب وہ بچہ اور بچی بلوغت کے قریب ہیں۔میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کیا میری بیوی کو اس بچے سے پردہ کرنا واجب ہے اور کیا اس بچی پر واجب ہے کہ وہ مجھ سے پردہ کرے؟ جواب۔آپ کی بیوی کا آپ کی سالی کے خاوند کے بچوں سے کوئی تعلق وواسطہ نہیں کیونکہ وہ نہ تو آ پ کی سالی کی نسبی اولاد ہے اور نہ ہی رضاعی۔اس بناء پر آپ کی بیوی پر اس بچے سے پردہ کرنا واجب ہے کیونکہ وہ اسکے لیے اجنبی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسی طرح آپ بھی اس بچی کے لیے اجنبی ہیں آ پ کے لیے اس کے ساتھ خلوت کرناحلال نہیں اور نہ ہی آپ اس کے ساتھ سفر کرسکتے ہیں اور بچی کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ آپ سے پردہ نہ کرے بلکہ اس پر آپ سے پردہ کرنا واجب ہے۔رہامسئلہ ان کےوالد کی بیوی(یعنی آپ کی سالی)کاتو اس پر ان سے پردہ کرنا واجب نہیں کیونکہ وہ اس کے محرم ہیں۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
Flag Counter