Maktaba Wahhabi

172 - 492
ہم پہلی رائے کی طرف ہی مائل ہیں اور یہی اقرب معلوم ہوتی ہے اسلیے کہ عورت عورت کے ساتھ ہے۔جس میں مسلم اور غیر مسلم کافرق نہیں اور یہ اجازت اس وقت ہے جب کوئی فتنہ نہ ہو لیکن اگر فتنے کا خدشہ ہو مثلاً اگر عورت اپنے عزیز واقارب مردوں کو اس کی صفات بیان کرے گی تو اس وقت فتنے سے بچنا ضروری ہے اس لیے ایسی صورت میں کسی بھی مسلمان عورت کو اپنے جسم کا کوئی بھی حصہ مثلاً ٹانگیں یا بال وغیرہ کچھ بھی کسی عورت کے سامنے ظاہر نہیں کرنے چاہیں خواہ وہ مسلمان ہو یا کافرہ۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد) داماد سے پردے کا حکم:۔ سوال۔بعض عورتیں اپنے دامادوں سے پردہ کرتی ہیں اور ان سے سلام اور مصافحہ بھی نہیں کرتیں تو کیا ان کے لیے ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟ جواب۔عورت کا داماد شادی کی وجہ سے جو رشتے حرام ہوتے ہیں ان میں شامل ہے لہذا داماداپنی ساس کی وہ اشیاء دیکھ سکتاہے جو اس کے لیے ا پنی والدہ،بہن،بیٹی اور باقی سب محرمات کی دیکھنی جائز ہیں۔ساس کا اپنے داماد سے اپنا چہرہ اور بازو بال وغیرہ کا پردہ کرنا پردے کے غلو میں شامل ہوتا ہے اور اسی طرح ملاقات کے وقت مصافحہ نہ کرنا غلو ہے ایسا کرنے سے ہوسکتا ہے نفرت اور قطع رحمی پیدا ہو۔اس لیے ضروری ہے کہ وہ ا س کام میں غلو کرنے سے بچے لیکن جب وہ داماد کے فتنہ وشریا آنکھوں کی خیانت دیکھے تو پھر وہ جو کچھ کررہی ہے اس کے لیے درست ہے۔(سعودی مستقل فتویٰ کمیٹی) شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسی کے مطابق فتویٰ دیا ہے۔ کیا سسر کی بیوی محرم ہے؟ سوال۔کیا میرے سسر کی بیوی میری محرمات میں شمار ہوگی؟ جواب۔آپ کے سسر کی(دوسری)بیوی آپ کی محرمات میں شمار نہیں ہوگی کیونکہ وہ آپ کی بیوی کی والدہ نہیں۔اس لیے آپ اس سے شادی کرسکتے ہیں کیونکہ بغیر کسی دلیل کے تحریم ثابت نہیں ہوتی اور اس کی حرمت کی کوئی دلیل موجود نہیں۔بلکہ جب اللہ تعالیٰ نے عورتوں میں سے حرام کردہ عورتوں کا ذکر کیا تو اس کے بعد فرمایا:
Flag Counter