Maktaba Wahhabi

188 - 492
پردہ کرکے غیر محرموں کے ساتھ بیٹھنا:۔ سوال۔کیا گھر میں عورت پر یہ واجب ہے کہ وہ غیر محرموں مثلاً دیوروں وغیرہ سے پردے میں رہے؟یا صرف اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ڈھیلے ڈھالے اوسر کھلے کپڑے پہن لے اور اپنے حجاب پہن کر گھونگھٹ نکال لے؟ جواب۔اللہ تعالیٰ نے عورت پر واجب کیا ہے کہ وہ غیر محرموں کے سامنے اپنے سارے جسم کو چھپائے اور اس میں چہرہ اور ہاتھ بھی شامل ہیں اور یہ پردہ یا کپڑے جن سے جسم چھپایا جائے کھلے ہونے چاہیں جو کہ جسم کی ہیت کو نہ اُبھاریں اور نہ ہی فتنہ پھیلانے کا باعث ہوں۔شیخ عبدالعزیزبن باز رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: جب عورت شرعی پردہ کیے ہوئے ہو تو اس کے لیے اپنے دیوروں،چچازاد،اور خالہ زاد وغیرہ کے ساتھ بیٹھنا جائز ہے لیکن اس میں بھی کوئی شک وشبہ والی بات نہ ہو اور نہ ہی ان کے ساتھ خلوت ہو تب بیٹھ سکتی ہے۔لیکن اگر اس میں خلوت ہو یا پھر تہمت اور الزام کا خدشہ ہو تو پھر ان کے ساتھ بیٹھنا جائزنہیں۔ عورت کو اپنے خاوند کے عزیز واقارب سے پردہ کرناہوگا اور بالخصوص دیوروں سے پردے کا زیادہ خیال رکھے کیونکہ ان کے لیے عورت کے قریب آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔(شیخ محمدالمنجد) کن افراد سے عورت کاپردہ نہیں؟ سوال۔مسلمان عورت کا کن لوگوں سے پردہ نہ کرنا جائز ہے؟ جواب۔عورت اپنے محرم مردوں سے پردہ نہیں کرے گی اور عورت کا محرم وہ ہے جس سے قرابت داری کیوجہ سے اس کا نکاح ہمیشہ کے لیے حرام ہومثلاً باب۔دادا اور اس سے اوپر والے بیٹا پوتا اور اس کی نسل،چچا،ماموں بھائی بھتیجا اور بھانجا۔یا پھر رضاعت کے سبب سے نکاح حرام ہو۔مثلا رضاعی بھائی اور رضاعی باپ۔یا پھر مصاہرت(یعنی شادی)کیوجہ سے نکاح حرام ہو مثلاً والدہ کا خاوند،سسر اور خاوند کا بیٹا۔ ذیل میں ہم سائلہ کے سامنے یہ موضوع بالتفصیل پیش کرتے ہیں: نسبی محارم: نسبی طور پر عورت کے محارم کی تفصیل کا بیان اس آیت میں ہے: "اور مسلمانوں عورتوں سے کہہ د یجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور
Flag Counter