Maktaba Wahhabi

308 - 492
جائے اور پھر وہ غسل کرلے،کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ ﴿وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّٰهُ﴾ "اور ان(حیض والی عوروتں)کے قریب مت جاؤ حتی کہ وہ(حیض سے)پاک ہو جائیں اور جب وہ غسل کرکے)پا ک صاف ہو جائیں تو پھر ان کے پاس وہاں سے آؤ جہاں سے آنے کی اللہ تعالیٰ نے اجازت دی ہے۔"[1] (سودی فتویٰ کمیٹی) حاملہ بیوی سے ہم بستری:۔ سوال۔میری بیوی حمل کے آخری مرحلہ میں ہے تو کیا اس حالت میں اس سے ہم بستری کرنا جائز ہے؟اس وقت وہ حمل کے ساتویں مہینے میں ہے اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے۔ جواب۔انسان کے لیے دوران حمل اپنی بیوی سے جب چاہے ہم بستری کرنا جائز ہے لیکن اگر ہم بستری سے بیوی کو کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ ہو تو پھر ایسا کرنا حرام ہے اور اگر اسے نقصان نہیں پہنچتا لیکن تکلیف اور مشقت ہوتی ہے تو اس صورت میں بھی زیادہ بہتر یہی ہے کہ ہم بستری نہ کی جائے اس لیے کہ بیوی کو تکلیف اور مشقت میں ڈالنا بھی حسن معاشرت ہے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ ﴿وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ﴾ "اور ان عورتوں کے ساتھ حسن انداز میں معاشرت اختیار کرو۔[2] البتہ بیوی سے حالت حیض میں ہم بستری کرنا حرام ہے اسی طرح پاخانے والی جگہ میں بھی حرام ہے اور حالت نفاس میں بھی جائز نہیں بلکہ حرام ہے مرد کو چاہیے کہ وہ ہم بستری سے اجتناب کرتے ہوئے صرف وہی کام کرے جسے اللہ تعالی نے جائز قراردیا ہے دوران حیض اس کے لیے جائز ہے کہ وہ شرمگاہ اور دبر کے علاوہ باقی جہاں استمتاع کرے اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔ "جماع وہم بستری کے علاوہ سب کچھ کرو۔[3](شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ)
Flag Counter