Maktaba Wahhabi

314 - 492
﴿بين الرجل وبين الشرك والكفر ترك الصلاة﴾ "کفر وشرک اور(مسلمان)بندے کے درمیان فرق نماز کا چھوڑ دیناہے۔"[1] ایک دوسرے مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ﴿بين العبد وبين الكفر والإيمان الصلاة،فإذا تركها فقد أشرك﴾ "بندے اور کفر ایمان کے درمیان(فرق کرنے والی)نماز ہےپس جب اس نے اسے ترک کردیا تو اس نے شرک کیا۔"[2] حضرت عبداللہ بن شقیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نماز کے علاوہ کسی بھی عمل کے ترک کرنے کوکفر شمار نہیں کرتے تھے۔ اس لیے واجب ہے کہ خاوند کو اس کے اس فعل سے ڈرایا جائے۔اگر وہ پھر بھی اس پر اصرار کرتا ہے تو پھر خاوند کے ساتھ نکاح میں رہناجائز نہیں اس لیے کہ آ پ دین اسلام پر ہیں اور وہ دین اسلام پر نہیں۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ مسلمانون کو اللہ تعالیٰ کے احکام کی بجاآوری اور ا پنی اطاعت کی توفیق دے۔آپ کو چاہیے کہ اپنے خاوند کو نصیحت کرتی رہیں اور اسے اللہ کا خوف دلائیں ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ اسی میں خیروبھلائی پیدا کردے۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد) میاں بیوی کا ایک د وسرے سے جنسی تعلقات کے متعلق سوچنا:۔ سوال۔کیا خاوند اور بیوی کا ایک دوسرے سے دور رہتے ہوئے آپس میں جنسی تعلقات کے بارے میں سوچنا جائز ہے؟ جواب۔جی ہاں خاونداور بیوی کا ایک دوسرے کے بارے میں سوچنا جائز ہے لیکن یہاں اس مسئلے کے متعلق کچھ اُمور کی وضاحت بھی ضروری ہے: پہلی بات تو یہ ہے کہ مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ اپنی بیوی سے چھ ماہ سے زیادہ غائب(یعنی دور)نہ رہے
Flag Counter