Maktaba Wahhabi

315 - 492
جیسا کہ امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فیصلہ فرمایاتھا۔[1] مسلمان جب اپنی بیوی سے زیادہ مدت تک غائب رہے گا تو پھر دونوں کے لیے فتنے میں پڑنے کاگمان ہو سکتاہے اور شیطانی وسوسے بھی اسے گھیرے رکھیں گے۔اور ہوسکتاہے کہ ایسی سوچ اسے بہت سارے ممنوع کا موں تک لے جائے۔کیونکہ ممکن ہے جب وہ ایسا سوچے تو اس کی شہوت میں انگیخت پیدا ہوا اور وہ اسے پورا کرنے کی ضرورت محسوس کرے اور پھر یہی چیز اسے حرام کاری کی طرف لے جائے(اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے)اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ چیز اسے گندی تصاویر یا دیگر حرام اشیاء کی طرف دیکھنے پر اُبھارے۔ دوسری بات یہ ہے کہ مسلمان کو چاہیے کہ اپنی شہوت کو کم کرنے کے لیے روزہ رکھے اور اپنی نظریں نیچی رکھے اور فتنہ وفساد والی جگہوں سے بھی اپنے آپ کو بچائے اور اسے چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اور ڈراختیار کرے۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد) میاں بیوی کی ٹیلی فون پر جنسی گفتگو:۔ سوال۔کیا خاوند اور بیوی کے لیے جائز ہے کہ وہ ٹیلی فون پر جنسی بات چیت کریں جس سے شہوت میں انگیخت پیدا ہوا اور دونوں یا کسی ایک کا(ہاتھ کے استعمال کے بغیر ہی)انزال ہوجائے۔ایسا اکثر ہوتا رہتاہے اس لیے کہ میرا خاوند ہمیشہ مسافر رہتا ہے اور ہم چار ماہ بعد ہی آپس میں ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں۔ جواب۔اس میں کوئی حرج والی بات بات نہیں ایسا کرنا جائزہے۔البتہ اس کے لیے ہاتھ کا استعمال جائز نہیں الاکہ زنا کا ڈر ہو۔ہاں ہاتھ کے استعمال کے بغیر اگر وہ یہ تصور کرلے کہ میری بیوی میرے ساتھ ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ دونوں کو اس پر متنبہ رہنا چاہیے کہ ان کی یہ گفتگو اور نہ سن رہا ہو یا کوئی ان کی جاسوسی نہ کررہا ہو۔(واللہ تعالیٰ اعلم)(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ) میاں بیوی کارات کو ننگا سونا:۔ سوال۔کیا اسلام میں ننگا سوناجائزہے اگر جائز ہے تو پھر سوتے میں بیوی سے معانقہ کرنا کیا غسل واجب کر
Flag Counter