Maktaba Wahhabi

334 - 492
سب لوگ ہی بتاتے ہیں کیونکہ وہ پیدائشی طور پر ہی نقص لانے والی ہے۔البتہ نادر(مردوں سے زیادہ عقل مند)عورتوں کا کوئی اعتبار نہیں کیونکہ نادر کو کوئی حکم نہیں دیا جاتا۔ نیز حکمرانی کے بھی کچھ اسباب ہیں: 1۔ کمال عقل،کمال تمیز،امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں۔مردوں کو عقل اور تدبیرکی زیادتی میں عورتوں پر فضیلت حاصل ہے اس لیے انہیں عورتوں پر سربراہ کاحق دیا گیا ہے۔ 2۔ کمال دین اس لیے کہ عورت کو حیض اور نفاس آتا ہے اور پھر وہ نہ تو روزہ رکھتی ہے اور نہ ہی اس مدت میں نماز پڑھتی ہے لیکن مرد ایسا نہیں کرتا۔ 3۔ مال خرچ کرنا،یہ مرد پر واجب ہے عورت پر نہیں کیونکہ مہر وہ دیتاہے اور عورت کے نان ونفقہ کا بھی ذمہ دار ہے۔اسی لیے جب خاوند بیوی کونان ونفقہ نہ دے توبیوی کو عدالت کے ذریعے نکاح فسخ کرانے کا حق حاصل ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ سربراہ صرف مرد کو ہی حاصل ہے جیسا کہ قرآن مجید نے بیان کیا ہے خواہ عورت اپنے آپ پراور اولاد پر خرچ ہی کیوں نہ کرتی رہے بلکہ یہ احسان شمار ہوگا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿فَإِن طِبْنَ لَكُمْ عَن شَيْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَّرِيئًا﴾ "اگر وہ تمھیں اپنی خوشی سے کچھ مہر چھوڑدیں تو اسے شوق سے خوش ہوکر کھاؤ۔"[1] لہذا ہرحالت میں سربراہی صرف مرد کو ہی حاصل ہے یہ نہیں ہوسکتا کہ(سربراہی عورت کو حاصل ہو اور)مرد گھر سے نکلتے وقت عورت سے اجازت طلب کرے۔(واللہ اعلم)[2](شیخ محمد المنجد) بیوی کو مارنا پیٹنا:۔ سوال۔میں صراحتاًکہتا ہوں کہ میں سوالات میں آپ کے جوابات سے بہت حیران ہوا ہوں کہ آپ نے سوالات کے جوابات بہت ہی ذہانت وفطانت سے دیے ہیں۔میں حقیقتاً اسلام کے بارے میں مزید معلومات چاہتا ہوں۔لیکن میں جہاں ہر بار ایک نئی چیز سیکھتا ہوں وہاں کچھ شبہ میں بھی پڑ جاتاہوں۔اس بار میرا سوال یہ ہے
Flag Counter