Maktaba Wahhabi

346 - 492
ہوئے اچھے طریقے سے زندگی بسر کرے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "اور ان عورتوں کے ساتھ احسن انداز میں معاشرت اختیار کرو۔"[1] اور یہ کوئی اچھا طریقہ نہیں کہ بیوی سے اس کی بیماری کے دوران ڈیوٹی پر جانے کا مطالبہ کیاجائے۔حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تواپنی امت کی عورتوں کے بارے میں مردوں کو یہ وصیت فرماتے ہوئے کہا ہے کہ: "عورتوں سے اچھائی اور بھلائی کرو اور میری نصیحت ان کے بارے میں قبول کرو۔"[2] اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ان عورتوں کے متعلق میر ی وصیت قبول کرو اور ان کے ساتھ نرمی،اچھا برتاؤ اور حسن معاشرت کرو۔اور خاوند کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ بیوی کی سچائی میں شک نہ کرتا رہے بلکہ اس کی اپنی بیوی کے ساتھ تو زندگی سچائی پر ہی قائم ہونی چاہیے نہ کہ شک وشبہ کی بنیاد پر۔اور جب خاوند کو میڈیکل رپورٹ اور بیماری کے آثار بھی یہ یقین نہ دلا سکیں کہ اس کی بیوی بیمار ہے تو پھر ایسی کون سی چیز ہے جواسے بیماری کا یقین دلائے گی؟لہذا بیوی کو چاہیے کہ وہ اس سے اپنے رویے کو نرم رکھے اور اس کے ساتھ اچھے طریقے سے معاملات کرے ممکن ہے اللہ تعالیٰ اس کے خاوند کو وہ راہ دکھا دے جس میں اس کے خاندان اور اہل وعیال کی بھلائی ہو۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد) مرد کومطلع کرنا کہ اس کی بیوی زنا میں مبتلا ہے:۔ سوال۔کسی کو بیوی کو زنا کرتے ہوئے دیکھا تو کیا اس کے خاوند کو بتانا واجب ہے؟ جواب۔جب بیوی زنا پر مصر رہے اور اسے نصیحت بھی کی جائے لیکن وہ اس سے توبہ نہ کرے تو اس حالت میں ہمارے خیال میں اس کے خاوند کو بتانا واجب ہے تاکہ وہ اس کی عصمت اور بستر کو فساد میں مبتلا نہ کر دے۔(واللہ اعلم)(شیخ ابن جبرین رحمۃ اللہ علیہ)
Flag Counter