Maktaba Wahhabi

357 - 492
جواب۔مسلمانوں میں آج تک یہ معروف چلا آرہا ہے کہ بیوی خاوند کی خدمت کرتی ہے اور وہ خدمت عادتاً معلوم ہے یعنی کھاناپکانا کپڑےوغیرہ دھونا برتن صاف کرنا گھرکی صفائی کرنا اور اس طرح کے جو بھی مناسب کام ہیں وہ کرنا اور یہ کام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے آج تک معروف ہے اور ہوتا چلاآرہا ہے جس کا کوئی شخص بھی انکار نہیں کر سکتا۔ لیکن بیوی کو مشقت یا تکلیف میں نہیں ڈالنا چاہیے بلکہ یہ سب کچھ وہ حسب استطاعت عادت کے مطابق کرے گی۔اس سے زیادہ اس پر بوجھ ڈالنا مناسب نہیں اللہ تعالیٰ ہی توفیق بخشنے والا ہے۔(شیخ ابن جبرین) بیوی کی اچھی تربیت کرنا شوہر کی ذمہ داری ہے:۔ سوال۔جب کوئی مسلمان شخص کسی مسلمان عورت سے شادی کرے اور بیوی کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے واجب کردہ احکام پورے نہ کرے جس کے نتیجے میں وہ عورت اپنے دین کو ترک کردےپھر صرف پردہ ہی نہیں بلکہ مکمل طور پر اسلامی شعائرپر عمل ہی نہ کرے تو اس کے ان اعمال کا ذمہ دار کون ہو گا؟ جواب۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ "اے ایمان والو!اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ۔"[1] اور حدیث میں ہے کہ تم میں سے ہر ایک سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا۔مرد گھر والوں کا حاکم ہے اسے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا۔[2] ان دونوں دلیلوں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ آدمی اپنے گھروالوں کے بارے میں جواب دہ ہے کہ آیا اس نے ان کی اسلامی تعلیمات کے مطابق تربیت کی یا نہیں۔جو بھی اپنے گھر والوں اوراولاد کی تربیت میں کمی و کوتاہی سے کام لے گا بلاشبہ وہ بہت ہی بڑے خطرے کا سامناکرنے والا ہے بلکہ اس کے بارے میں تو بہت ہی سخت قسم کی وعید ہے جسے سن کر رونگٹے کھڑےہوجاتے ہیں اور بدن پر کپکپی طاری ہو جاتی ہے حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔
Flag Counter