Maktaba Wahhabi

371 - 492
شوہر کا بیوی سے چارماہ سے زیادہ مدت تک غائب رہنا:۔ سوال۔میں اپنے ملک میں کسی لڑکی سے شادی کی تیاری کر رہا ہوں۔لیکن طالب علم ہونے کی وجہ سے اسے اس ملک(جہاں میں زیر تعلیم ہوں)ساتھ نہیں لاسکتا اور مجھے یہ بھی علم ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تھا خاوند اپنی بیوی سے چارماہ سے زیادہ غائب نہ رہے اب مسئلہ یہ ہے کہ میں پھر کم ازکم ایک سال سے پہلے اپنے ملک واپس نہیں جاسکتا تو کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں شادی کرلوں اور اسلام کے اس قاعدہ" ضروریات ممنوعہ کا موں کو جائز بنادیتی ہیں "پر عمل کرتے ہوئے اپنی بیوی سے سال تک دور ہوں؟ جواب۔جب بیوی اس پر راضی ہو جائے کہ آپ اس سے اتنی مدت دور رہ سکتے ہیں تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو ہر قسم کی بھلائی اور خیر عطا فرمائے۔(آمین یا رب العالمین)(شیخ محمد المنجد) شوہر کا زیادہ دیر ڈیوٹی پر رہنا اور بیوی کو اکیلاچھوڑنا:۔ سوال۔کیا گھر میں بیوی کو چھوڑنا اور اسے یہ کہنا کہ میرے بغیر تو گھر سے نہیں نکل سکتی غلط ہے؟میں دن میں پندرہ گھنٹے اور ہفتہ کے ساتوں دن کام کرتا ہوں اور وہ گھر میں اکیلی بور ہوتی رہتی ہے تین ہفتوں کے بعد مجھے ایک دن کی چھٹی ملتی ہے وہ بھی جب میرا نصیب ہو۔ جواب۔1۔ بلاشبہ دنیاوی زندگی میں خواہشات بہت ہی زیادہ ہیں اور انسان کو گمراہ کرنے کے لیے شیطان مختلف انواع و اقسام کے طریقے استعمال کرتا ہے اس لیے خاوند پر واجب ہے کہ وہ اس میں احتیاط سے کام لے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی بیوی اوراولاد کے بارے میں اس پر بہت ہی اہم ذمہ داری ڈالی ہے اور ان کی حفاظت و تربیت کا معاملہ بھی اسی کے سپرد کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق یوں فرمایا ہے۔ ﴿كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْؤول عَنْ رَعِيَّتِهِ،الإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ،وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ وَهُوَ مَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ،وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا وَمَسْؤولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا،وَالْخَادِمُ رَاعٍ فِي مَالِ سَيِّدِهِ ومَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ،-قَالَ:وَحَسِبْتُ أَنْ قَدْ قَالَ:وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي مَالِ أَبِيهِ وَمَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ- وَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ﴾ "تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور اس کے ماتحتوں کے متعلق اس سے سوال ہو گا۔امام نگران ہے اور اس
Flag Counter