Maktaba Wahhabi

395 - 492
اعتراض کا جواب:۔ عورت کو اس کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ اس سے تو اس کی عزت میں کمی واقع ہوگی اور اس کی اولاد کا نسب بھی ضائع ہو گا۔اسلیے کہ عورت نسل بننے کا مقام ہے اور نسل کا ایک سے زیادہ مردوں سے بننا جائز نہیں۔اسی طرح اولاد کی تربیت کی ذمہ داری بھی ضائع ہوگی اور خاندان بکھر جائے گا۔اولاد کے لیے باپ کے روابط ختم ہوجائیں گے جو اسلام میں جائز نہیں اسی طرح یہ چیز عورت کی مصلحت میں بھی شامل نہیں اور نہ بچے اور معاشرے کی مصلحت میں ہے۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد) ایک سے زیادہ شادیوں سے کراہت کرنے والے کاحکم:۔ سوال۔اس شخص کا کیا حکم ہے جو ایک سے زیادہ شادیوں سے کراہت کرے اور دوسروں کو بھی اس سے متنفرکرے؟ جواب۔کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے مشروع کردہ کسی بھی کام کرنا پسند کرے اور اس سے لوگوں کو متنفر کرے اور یہ تو دین اسلام سے مرتد ہونا شمار کیاجاتا ہے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا مَا أَنزَلَ اللّٰهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ﴾ "یہ(یعنی کفار کے اعمال کی بربادی وہلاکت)اس لیے کہ وہ اللہ کی نازل کردہ چیز سے ناخوش ہوئے،پس اللہ تعالیٰ نے(بھی)ان کے اعمال ضائع کردیے۔"[1](شیخ صالح فوزان) ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی شرائط:۔ سوال۔وہ کون سی شرائط ہیں جن کی موجودگی میں مرد کے لیے ایک سے زیادہ شادیاں کرنا جائز ہے؟ جواب۔بنیادی طور پر وہ شرائط دو ہیں: 1۔عدل وانصاف:۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: "اگر تمھیں یہ خدشہ ہوکہ تم ان کے درمیان عدل نہیں کرسکتے تو پھر ایک ہی کافی ہے۔"[2]
Flag Counter