Maktaba Wahhabi

414 - 492
کے گھر جانے کی اجازت دےدے تو کوئی حرج نہیں۔)(واللہ اعلم)(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ) کیاعیدکے دن باری ختم کرکے دونوں بیویوں کے پاس وقت گزاراجاسکتا ہے؟ سوال۔کیا خاوندکے لیے جائز ہے کہ وہ عید والے دن باری ختم کرکے عید دونوں بیویوں کے پاس گزارے؟ جواب۔جب دونوں بیویاں اس پر راضی ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں اور اگر باری والی بیوی نے اپنی باری کو برقراررکھنا چاہا تو وہ دن اسی کارہے گا،لیکن میں عورتوں کو مشورہ دوں گا کہ وہ اس معاملے میں نرمی اور تساہل سے کام لیں۔اس لیے کہ جو بھی نرمی اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس پر نرمی کرتاہے اور عید والا دن ضروری ہ کہ سب کے لیے اجتماع اور اکھٹےہونے کا دن ہوتا ہے کہ سب لوگ خوشی اور فرحت حاصل کرسکیں۔(واللہ اعلم)(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ) شوہر جس بیوی کے پاس نہ ہو اس کا نفلی روزے کے لیے اجازت لینا:۔ سوال۔جب خاوند ایک بیوی کی باری میں اس کے پاس ہوتو کیا دوسری بیوی کو روزہ رکھنے کے لیے خاوند سے اجازت حاصل کرنا واجب ہے؟ جواب۔جب شوہر اس بیوی کے پاس موجود ہو تو پھر وہ اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے،ہوسکتاہے اسے اس کی ضرورت ہو اور اگر وہ دوسری بیوی کی باری کی وجہ سے اس کے پاس ہے تو ظاہر یہی ہے کہ اسے ر وزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں خواہ وہ اس سے اجازت لے یا نہ لے۔(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ) بچے کی پیدائش پر ایک بیوی کو تحفہ دینا:۔ سوال۔ایک شخص کے پاس دو بیویاں ہیں،ہمارے ہاں یہ عادت ہے کہ جب بیوی کے ہاں بچہ پیدا ہوتا ہے تو نفاس کے بعد خاوند اسے بطور تحفہ کچھ دیتا ہے تو کیا جب ان میں سے کسی ایک کے ہاں بچہ پیدا ہوتو دونوں کو تحفہ دینا لازم ہے یا کہ صرف بچہ جننے والی کوہی دیاجائے؟ جواب۔اصل تو یہی ہے کہ جب ایک بچہ جنے تو دوسری کو تحفہ دینالازم نہیں کیونکہ جب اس کے ہاں بھی بچہ پیدا
Flag Counter