Maktaba Wahhabi

435 - 492
رخصتی سے پہلے طلاق:۔ سوال۔مجھے طلاق ہو چکی ہے لیکن ہمارا ابھی صرف نکاح ہی ہواتھا اور رخصتی آئندہ ماہ متوقع تھی لیکن اس کے باوجود میں اپنا کنوارہ پن(شوہر سے اجماع کی وجہ سے)گنوابیٹھی ہوں اب مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں میرا سابقہ شوہر عدالت میں اس راز کو فاش نہ کردے جس سے مجھے اپنے خاندان میں اور خاص کر اپنے والدین کے سامنے شرمندگی اٹھانی پڑےکیا رخصتی سے قبل میرا کنوارہ پن ختم ہونا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے؟ جواب۔عقد شرعی اور نکاح کے بعد اور رخصتی سے پہلے آدمی کا بیوی سے ہم بستر ہونا حرام نہیں عقد نکاح کے بعد جو کچھ بھی ہوا ہے وہ حلال ہے اس بنا پر آپ جس شرمندگی سے ڈرتی ہیں وہ کوئی بے عزقی والی بات نہیں۔اور جب خاوند اپنی بیوی کو ہم بستری کے بعد طلاق دے دے تو بیوی کو مکمل مہر لینے کا حق حاصل ہوتا ہے اور خاوند پر یہ ادا کرنا لازم ہے اور اگر یہ ممکن ہو سکے کہ کچھ لوگ آپ کے درمیان واسطہ بن کر آپ کی صلح کروا دیں اور آپ شریعت اسلامیہ پر عمل کرتے ہوئے اکٹھے ہو جائیں اور اسلامی آداب کا خیال رکھیں تو یہ آپ سب کے لیے بہتر ہے اللہ تعالیٰ ہی توفیق بخشنے والا ہے(شیخ محمد المنجد) نکاح سے پہلے طلاق:۔ سوال۔میں نے چچا کی بیٹی سے منگنی کی ہے اور ابھی ہمارا نکاح نہیں ہوا۔میں نے جہالت کی وجہ سے اسے کئی بار طلاق طلاق کہہ دیا ہے حالانکہ میں اس سے شادی کا خواہش مند ہوں تو شریعت کی نظر میں اس کا کیا حکم ہے؟ جواب۔عقد نکاح سے پہلے طلاق واقع نہیں ہوتی کیونکہ طلاق صرف شوہر کی طرف سے ہی واقع ہوتی ہے اور منگیتر جس کے ساتھ ابھی عقد نکاح نہیں ہوا شوہر نہیں۔اس لیے اس کی دی ہوئی طلاق بھی درست نہیں اور واقع نہیں ہوتی۔کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔ "صرف طلاق دینے کا حق اسی کو ہے جس نے پنڈلی کو تھام رکھا ہے(یعنی شوہر کو)"[1] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے۔
Flag Counter