Maktaba Wahhabi

455 - 492
رجوع کا طریقہ سوال۔میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اس نے میرے گھر کو نہیں چھوڑا پھر ہم کسی عالم دین کے پاس گئے بغیر اکٹھے رہ رہے ہیں تو اس طرح رجوع ہو جاتا ہے جبکہ ہم نے گواہ بھی مقرر نہیں کیے؟ جواب۔جی ہاں جب آدمی اپنی بیوی سے ہم بستری یا بات(یعنی کہے کہ میں نے تم سے رجوع کر لیا یا میں نے تمھیں تھام لیا)کے ذریعے رجوع کر لے تو رجوع درست ہے اگر رجوع کی نیت سے ہم بستری کر لے یا بیوی کو کہہ دےکہ میں نے تم سے رجوع کر لیا تو اسی سے مقصد حاصل ہو جا تا ہے(اور رجوع ہو جا تا ہے)بشرطیکہ(عورت کی)پہلی یا دوسری طلاق ہو کیونکہ اگر آخری تیسری طلاق ہو تو عورت اس شوہر پر اس وقت تک حرام ہوجاتی ہے جب تک کسی اور سے نکاح نہ کرلے۔(شیخ ابن باز) بغیر گواہوں کے رجوع کا حکم:۔ سوال۔آدمی نے کسی عورت سے شادی کی اور کچھ مدت بعد اسے طلاق دے دی اور اس کے بعد بغیر گواہوں کے ہی اس سے رجوع کر لیا۔اب بیوی نے شوہر کو اس ڈر سے قریب آنے سے روک دیا ہے کہ کہیں وہ(بغیر گواہوں کے رجوع کرنے کی وجہ سے)حرام میں نہ مبتلا ہو جائیں لیکن شوہر نے اسے بتا یا ہے کہ اس نے اللہ کو گواہ بنایا تھا اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر گواہ کافی ہے تو کیا یہ جائز ہے؟ جواب۔آدمی جب اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے اور پھر اس کی عدت پوری ہونے سے پہلے رجوع کر لیتا ہے تو رجوع صحیح ہو تا ہے اور بیوی اس کی عصمت میں لوٹ آتی ہے البتہ رجوع پر گواہوں کی تقرری کے بارے میں اہل علم نے اختلاف کیا ہے بعض کا کہنا ہے کہ یہ واجب ہے اور بعض کہتے ہیں کہ یہ سنت ہے اور جو چیز ظاہر ہے وہ یہی ہے کہ یہ سنت ہے اس لیے جب شوہر رجوع کر لے خواہ اس نے گواہ مقرر کیے ہوئے یا نہ بیوی اس کی عصمت میں لوٹ آتی ہے لیکن مکمل رجوع کی سنت میں گواہوں کی تقرری بھی شامل ہے اور عورت کا شوہر کو حرام میں مبتلا ہونے سے ڈرانا اس کے متعلق میں سے اطمینان دلاتا ہوں کہ یہ حرام نہیں ہے ان شاء اللہ اور آدمی کی یہ بات کہ اس نے اس پر اللہ تعالیٰ کو گواہ بنایا ہے اس کے متعلق گزارش ہے کہ یقیناً اللہ تعالیٰ تو ہر چیز پر گواہ ہے۔لیکن جس کام پر اللہ تعالیٰ نے ہمیں گواہ بنانے کا حکم دیا ہے ہمیں چاہیے کہ اس پر گواہ بنائیں۔(شیخ ابن عثیمین)
Flag Counter