Maktaba Wahhabi

481 - 492
احکام مرتب نہیں ہوں گے اور اگر وہ صبر نہ کرسکے اور اس سے علیحدہ ہوئے شوہر کو چار ماہ گزر جائیں اور وہ اس سے جماع طلب کرے تو اگر وہ جماع کے لیے نہ آئے تو اس پر لازم ہے کہ اس بیوی کو طلاق دے دے اور اگر وہ لوٹ آئے اورجماع کرلے تو اس پرظہار کا کفارہ واجب ہے اور وہ ہے پے در پے دو ماہ کے روزے رکھنا کیونکہ غلام آزاد کرنا تو اس وقت(یعنی اس دور میں)مفقود ہے اور اگر روزے رکھنے کی طاقت نہ ہوتو وہ ساٹھ مساکین کو کھانا کھلادے۔(شیخ محمد آل شیخ) اگر کوئی ہمیشہ کے لیے بیوی کو اپنے اوپر حرام کرلے:۔ سوال۔ایک آدمی نے اپنی بیوی س کہا،جب تک میں زندہ ہوں تو مجھ پر حرام ہے تو اس کاکیا حکم ہے؟ جواب۔یہ ظہار ہے اور آپ کی بیوی سے کہا جب تک میں زندہ ہوں تو مجھ پر حرام ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب۔یہ ظہار ہے اور آپ کی بیوی آپ کی عصمت میں ہی ہے لیکن آپ اس کے قریب نہیں جاسکتے جب تک آپ ظہار کاکفارہ نہ ادا کرلیں اور وہ ہے ایک مومن غلام آزاد کرنا،اگر اس کی طاقت نہ ہوتو پے در پے دو ماہ کے روزے رکھنا اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہوتو ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا۔اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینےوالا ہے۔(شیخ محمد آل شیخ) اگر ساٹھ مسکین نہ ملیں تو ایک ہی مسکین کو کفارے کا کھانا کھلانے کا حکم:۔ سوال۔کیاکفارے کا مکمل کھانا ایک ہی مسکین کو دیا جاسکتا ہے جبکہ ساٹھ مساکین میسر نہ ہوں؟ جواب۔ساٹھ(60)مساکین کو کھانا کھلانا ضروری ہے جب اتنی تعداد میسر ہو اور اگر اسے اتنی تعداد نہ ملے تو پھر جو بھی ممکن ہو اسی طرح کھانا کھلادے خواہ تیس(30)مساکین کو دو دن کھانا کھلادے یا ایک ہی مسکین کو ساٹھ(60)دن کھانا کھلادے اور اگر یہ اس پر گراں ہوتو ایک ہی دفعہ اسے سارا کھانا دے دے۔(شیخ ابن جبرین رحمۃ اللہ علیہ) کفارے کی ادائیگی سے پہلے شوہر کابیوی کے قریب جانا:۔ سوال۔کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اپنے شوہر کو ظہار کے کفارے کی ادائیگی سے پہلے ہی اپنے قریب آنے دوں؟ جواب۔اپنی بیوی کے ساتھ ظہار کرنے والے پر واجب ہے کہ وہ اسے چھونے(یعنی جماع کرنے)سے پہلے
Flag Counter