Maktaba Wahhabi

500 - 492
جواب۔جی ہاں آپ خرچہ کی مستحق ہیں اس لیے کہ آپ دونوں میں علیحدگی کا سبب خاوند ہے جو اسلام سے مرتد ہو گیا ہے اس مسئلے میں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے۔ "اگر خاوند مرتد ہو جائے تو وہ عدت میں بیوی کے خرچہ کا ذمہ دارہے اس لیے کہ وہ اس سے جدا تو عدت کے خاتمے پر ہی ہوگی۔"[1](شیخ محمد المنجد) بیوی شوہر کا گھر چھوڑ کر میکے چلی جائے تو کیا شوہر پر اس کا خرچہ واجب ہے؟ سوال۔خاوند اور بیوی کے درمیان اختلافات پیدا ہو گئے تو بیوی کہنے لگی کہ مجھے میرے میکے چھوڑ آؤ۔میں تمھارے ساتھ نہیں رہ سکتی تو خاوند اسے اس کے میکے چھوڑآیا اور وہ کچھ ماہ تک ان کے پاس ہی رہی تو کیا خاوند پر اس حالت میں اس کا خرچہ واجب ہے۔؟ جواب۔اس کے ذمہ بیوی کا کوئی خرچہ نہیں اس لیے کہ خرچہ تو بیوی کے نفس کو خاوند کے سپرد کرنے کے بدلے میں ہے اور یہ چیز بیوی کے چلے جانے اور خاوند کے ساتھ نہ رہنے پر اصرار کے ساتھ ختم ہو چکی ہے۔(شیخ ابن جبرین) باپ کی سودی رقم سے خرچہ لینا:۔ سوال۔میں الحمد اللہ مسلمان ہوں۔میرے والد مالدار ہیں انھوں نے شیخ طنطاوی کا بینک کے فائدے کے حلال ہونے کے بارے میں فتوی سناتواپنی دولت بینک میں رکھ دی اور وہاں سے فائدہ لینا شروع کردیا۔میں اس پر مطمئن ہوں کہ یہ فوائد حرام ہیں اور میں نے اپنے والد کو بھی اس پر مطمئن کرنے کی بہت کوشش کی ہے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا تو کیا میری والدہ اور بہن بھائیوں پر کوئی گناہ ہے جبکہ میں نے اپنے والد کو قسم بھی دی ہے کہ سود کی رقم سے ہم پر کچھ خرچ نہ کریں؟ہمیں کیا کرنا چاہیے؟اور جب ہمارے پاس یہ مال آئے تو ہم کیا کریں؟مجھے اللہ تعالیٰ نے سعود یہ میں کام کرنے کا موقع دیا ہے اور سفر کا خرچہ بھی میرے والد نے دیا تھا مجھے علم نہیں کہ آیا یہ بھی اسی فوائد میں سے تھا یا نہیں؟تو کیا اب اللہ تعالیٰ مجھے اس کام سے رزق دے رہا ہے وہ حرام ہے یا نہیں؟مجھے اس کے متعلق ضرور معلومات مہیا کریں۔ جواب:اگر سود حاصل کرنے والے شخص کی اولاد کے پاس کوئی اور ذریعہ معاش نہیں جس سے وہ اپنا پیٹ
Flag Counter