Maktaba Wahhabi

508 - 492
آپ پر خرچ کرے۔لہٰذا آپ بقدرضرورت اس کا مال سکتے ہیں اس سے زائد لینا جائز نہیں۔مگر آپ اسے یہ نصیحت کرتے رہیں کہ وہ یہ حرام کام ترک کردے اور کوئی شرعی طور پر مباح کام شروع کرے آپ اس کے سامنے اللہ تعالیٰ کا حکم بھی بیان کریں کہ گانا بجانا اور موسیقی وغیرہ سب حرام ہے اور حرام کام میں مشارکت بھی گناہ ہےاور اس میں تعاون بھی معصیت ہے(شیخ محمد المنجد) قریبی رشتہ داروں پر خرچ کا حکم۔ سوال۔میرے والد کی تنخواہ دس ہزارریال ہے جس میں سے ہم بہت ہی کم خرچ کرتے ہیں اور باقی میری والدہ جمع کر لیتی ہے۔اس لیے کہ میری بہن کی ابھی تک شادی نہیں ہوئی اور ہم ابھی تک پڑھائی سے بھی فارغ نہیں ہوئے میری دادی میرے ایک چچا کے گھر میں میری پھوپھیوں(جن میں سے دوکی شادی نہیں ہوئی اور ایک بغیر خاوند کے ہے)کے ساتھ رہتی ہے اور وہ ہماری طرح اچھی بھلی زندگی بسر کر رہی ہے۔ لیکن اس کے باوجود والد صاحب ان کی ما ہانہ معاونت کرتے ہیں اور انہیں خرچہ وغیرہ دیتے ہیں اور والد صاحب کے کھیت بھی ایک چچا کے کنٹرول میں ہیں جس کی آمدنی وہ خود ہی استعمال کرتے ہیں تو میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میرے والد صاحب پر کتنا کچھ واجب ہے کہ وہ ماہانہ خرچ انہیں دیں آپ کے علم میں ہو نا چاہیے کہ وہ سب اچھی بھلی زندگی بسر کررہے ہیں اور ان سب کے بھائی اور بہنیں زیورات اور دیگر املاک کے بھی ہیں۔ جواب۔قریبی رشتہ داروں پر خرچ کرنے کی دو قسمیں ہیں۔ 1۔ جسے عمومی یا اوپر والا نسب کہا جا تا ہے اور اس میں آباء و اجداد خواہ وہ کتنے ہی اوپر تک ہوں(مثلاً دادا پڑدادایا اس کے بھی اوپر)اسی طرح اولاد خواہ وہ کتنی ہی نیچے تک ہو سب شامل ہیں تو ان پر تین شرطوں کے ساتھ خرچ کرنا واجب ہے۔ (۱)۔ ان میں سے جس پر بھی خرچ کیا جا رہا ہے وہ فقیر ہواور کسی چیز کا مالک نہ ہو یا پھر جو کچھ اس کے پاس ہے وہ اس کے لیے کافی نہیں اور نہ ہی وہ کمانے کی طاقت رکھتا ہے۔ (۲)۔ خرچ کرنے والا خود غنی ہو اور اس کے پاس اپنی اور بیوی بچوں کی ضرورت سے زائد مال موجود ہو۔ (۳)۔ دین ایک ہو یعنی سب مسلمان ہوں۔
Flag Counter